اعمال کی حفاظت ‬

271

بنت شیروانی
دروازے پر بیل بجی۔شازیہ آپا کے دروازہ کھولنے پر نوین کو موجود پایا۔ ہاتھوں میں ایک پیکٹ لیے کھڑی تھی۔
یہ شازیہ آپا نوین کی بیان دینے والی آپا تھیں۔جن کے بیانات،درس وہ اکثر سُنا کرتی تھی۔اور کہتی تھی کہ شازیہ آپا کیا درس دیتی ہیں۔کسی بھی مسئلے کو منٹوں میں حل کرا دیتی ہیں۔کسی بھی بات کو اتنی اچھی مثال دے کر سمجھاتی ہیں کہ لمحوں میں وہ بات سمجھ میں آجاتی ہے۔اسی لیےآج نوین شازیہ آپا کے گھر موجود تھی۔شازیہ آپا نے نوین سے پوچھا کیا اٹھا کر لے آئیں؟؟؟آپا کچھ نہیں بس آپ کے لیے دوپٹہ لے کر آئی ہوں ۔اپنے ہاتھ سے آپ کے لیےدوپٹہ پر کڑھائی کی ہے میں نے۔نوین نے خوشی سے بتایا۔
آج کے مصروف دور میں بھی ہاتھ سے کڑھائی کرنا اور وہ بھی کسی “دوسرے” کے لیے۔
یہ نوین کی شازیہ آپا سے عقیدتومحبت کا بڑا ثبوت تھا-
آپا آپ تو میرے ہاتھ کی پکی چیز یں اتنے شوق سے کھاتی ہیں۔تو مجھے پتا تھا یہ دوپٹہ دیکھ کر تو آپ بہت خوش ہوں گی۔اور جب جب آپ یہ دوپٹہ پہنیں گی مجھے دعاؤں سے نوازیں گی ۔آپ کے تو درس اتنے اچھے ہوتے ہیں۔آپ کا بیان تو دل پر اترتا چلا جاتا ہے۔آپ کا مسئلوں کو چٹکی میں حل کروانا اور آپ کو میری باتوں کو غور سے سننا ۔اسی لیے تو میں آپ سے اتنی محبت کرتی ہوں۔اور اسی لیےاپنے ہاتھ سے کاڑھ کر آپ کے لیے دوپٹہ لائی ہوں۔کڑھائی کر کے دوپٹہ تو میں نے اپنی دیورانی کو بھی دیا تھا لیکن وہ کہنے لگی اتنے “سادہ ٹانگے”یہ تو میری بیٹیاں بھی ٹانک لیتی ہیں ۔آپ یقین کریں دل تو کہہ رہا تھا کہوں پھر اپنی بیٹیوں کے ہاتھ سے کڑھے دوپٹہ ہی پہن لیا کرو نا۔ہفتہ بھر پہلے میرے ہاتھ کے کڑھے ڈنڈی ٹانگے اور زنجیریں ٹانگے والے میرے دوپٹے پر نظر یں کیوں جما رہی تھیں؟؟؟لیکن پھر یہ سوچ کر خاموش ہوگئی کہ “نا قدروں “کے کیا منہ لگنا۔آپا میں تو کہتی ہوں کہ اللہ آپ جیسی خصوصیات وصلاحتیں مجھے بھی دے۔نوین اپنی محبت میں ساری باتیں کہے جارہی تھی۔آپا نے نوین کے ہاتھ سے پیکٹ لیا اور اس میں سے دوپٹہ نکالا اور اسے طریقہ سے اوڑھ لیا اور مسکراتے ہوئے اسے دعا دی کہ خدا تمھارے وقت میں برکت دے اور تمھارے اس ہنر میں مزید اضافہ کرے ۔نوین کے لب آمین کہنے کےلیے ۓ ہلے کہ آپا نے کہا نوین اگر تم بُرا نہ مانو تو ایک بات کہوں؟؟؟؟نوین نے ہنستے ہوے کہا “آپا اس سے پہلے کبھی کسی بات کا بُرا مانا ہے جو اب ایسا کروں”؟؟
آپا گویا ہوئیں کہ نوین کبھی مجھے بڑا ڈر لگتا ہے کہ ہم دانستہ یا نا دانستہ اپنی نیکیاں بتا کر یا جتا کر انھیں ضایع تو نہیں کر رہے ہوتے!!!نوین سمجھ گئ تھی کہ آپا کا اشارہ دیورانی کو دیے گئے دوپٹے کی طرف ہے لیکن آپا کا انداز اتنا حکمت سے بھرا تھا کہ نوین کو اپنی بے عزتی محسوس نہی ہوئی اور اس کے بعد آپا نے میز پر رکھا کاغذا ور قلم اٹھایا اور کچھ لائنیں بنا ڈالیں جنھیں سیندری کہا جا سکتا تھا۰۔ین نے ان لائنوں کو دیکھتے ہی کہا آپا آپ کی تو ڈرائنگ بھی بہت اعلی ہے۔
آپا نے بہت غور سے نوین کو دیکھا اور اس کے بعد ان لائنوں کو دیکھتے ہوئے بولیں ۔نوین یہ جو درس دینے والے ،بیان دینے والے،کچھ لکھنے لکھانے والے ،اسٹیج پر تقریریں کرنے والے ہوتے ہیں نا ان پر شیطان کا بہت بڑا گھیرا ہوتا ہے،شیطان انھیں بہت زیادہ تنگ کرتا ہے،ان پر حاوی ہونے کے لیے حربے آزماتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اچھے کاموں کو کرنے کا بڑا اجر ہے لہذا وہ اس اجر سے محروم رکھنے کی بھر پور کوششش کرتا ہے۔
اب آپا نے پینسل کی نوک کو کاغذ پر دبایا اور بولیں۔
نوین شادی کی تقریب میں بھی افراد کی نظریں اسٹیج پر موجود افراد پر ہی ہوتی ہیں نا!!!!!!
یا پھر افراد ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں۔اس بات کو کوئی نہیں سوچتا کہ اس ہال کی ڈیکوریشن میں،ان میز کرسیوں پر کور چڑھانے میں کتنے افراد نے محنت کی۔کسی کو نہیں پتا ہوتا کہ کہ یہ میز کرسیاں لگانے والے افراد میں سے کون کون بیمار تھا اور اس کے باوجود انھوں نے کام کیا۔ان افراد کے بارے میں کسی کے بارے میں کسی کے ذہن میں نہیں آتا۔
دیکھئےسب اسٹیج پر نظر آنے والے افراد کو ہیں۔
شازیہ آپا میں اسی لیےدرس دینے کا کام نہیں کرتی۔پتا نہیں لوگ درس و تدریس کا کام کیوں کرتے ہیں۔؟؟؟
نوین “اللہ کا حکم ماننے کےلیے”اسی لیے تو شیطان انھیں زیادہ تنگ کرتا ہے۔کبھی کہتا ہے چھوڑ دو یہ کام،کبھی ستائش و تعریفی جملے سننے کی خواہش پیدا کرتا ہے۔کبھی یہ دماغ میں لاتا ہے دیکھو تمھاری کتنی واہ واہ ہورہی ہے،کتنی تعریفیں ہو رہی ہیں اور پھر ان تعریفوں کا اتنا عادی بنا دیتا ہے “کہ تنقید “کو برداشت کرنا مشکل کر دیتا ہے،اور ایسے میں اپنا مزید حملہ تیز کرتا ہے۔اور بسا اوقات وہ درس دینے والے فرد کے ذہن میں لاتا ہے کہ میں تو اس پیدا کرنے والے کا “حکم”سمجھ کر یہ ذمہ داری نبھا رہا تھا ،میرے دل میں لوگوں کو خوش کرنے اور لوگوں میں اپنی واہ واہ کرنے کی لت کیسے لگ گئ؟
تو پتا ہے ایسے وقت میں وہ تم جیسی محبت کرنے والی کے سامنے یہ بات زبان سے نکلو اتا ہے کہ دُعا کرو “رب کی بارگاہ میں قبول ہو جائے”کہ نوین بھی کہ دے کہ اتنا کچھ کرنے کے باوجود ڈرتی رہتی ہیں کہ پتہ نہیں اعمال قبول ہوں گے کہ نہیں،بڑی نیک بی بی ہیں۔
نوین یہ اسٹیج پر نظر آنے والے افراد پر شیطان اپنی نظریں بھی جما رکھتا ہے،کہ جہاں موقع ملے اور وہ ان کے اعمال کو صفر پر لےآئے۔
شاید اسی لیے وہ پیچھے درسوتدریس کی محفلوں میں چاندیاں بچھانے والے،کرسیاں رکھنے والے اور اس انٹرنیٹ کی دنیا میں documentation اور presentation بنانے والےافراد بہت “قیمتی “ہیں،اور شازیہ آپا دعاکرنے لگیں یارب تو اپنے ان ناتواں بندوں کے اعمال کو ریا کاری اور شرک خفی سے بچانا،ان کے لکھے اور بولے الفاظ کو ان کے خلاف نہ بنانا،ان کی کوتاہیوں سے درد گزر کرنا اور ان سے راضی ہوجانا ان سے راضی ہوجانا۰
کیوںنکہ یہ سامنے نظر آنے والے افراد کا بھی “شیطان “بہت بڑا دشمن ہے۔