شوگر فیکٹریز ترمیمی آرڈیننس، گنّے کی ادائیگی میں تاخیراورکچی پرچی جرم قرار

302

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)پنجاب حکومت نے شوگر فیکٹریزترمیمی آرڈیننس 2020 جاری کر دیا۔ شوگر مافیا کو کنٹرول کرنے کے لیے حکومت پنجاب کا تاریخی اقدام سامنے آیا ہے، صوبائی حکومت نے شوگر فیکٹریز ( کنٹرول ) ترمیمی آرڈیننس 2020 جاری کردیا ہے، جس کے ذریعے پنجاب شوگر فیکٹریز(کنٹرول) ایکٹ 1950 میں بنیادی تندیلیاں کی گئی ہیں۔ترمیمی آرڈیننس کے تحت اب گنے کے کاشتکاروں کے واجبات کی ادائیگی میں تاخیر، وزن اور ادائیگی میں غیر قانونی کٹوتی پر 3 سال قید اور 50 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا ہو گی، شوگر مل گنے کی وصولی کی با ضابطہ رسید جاری کرنے کی پابند ہوگی، گنے کے واجبات کاشتکار کے اکاؤنٹ میں بھیجے جائیں گے، کنڈہ جات پر شوگر مل کے ایجنٹ مل کی باضابطہ رسید جاری کرنے کے پابند ہوں گے اور ملز کی جانب سے کسانوں کو کچی رسید جاری کرنا جرم ہوگا۔آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ کین کمشنر کو کاشتکاروں کے واجبات کا تعین اور وصولی کا اختیار دی دیا گیا ہے، واجبات کی وصولی بذریعہ لینڈ ریونیو ایکٹ کی جا سکے گی، کاشتکاروں کے واجبات نہ کرنے پر مل مالک گرفتار اور مل کی قرقی کی جا سکے گی، ڈپٹی کمشنرز بطور ایڈیشنل کین کمشنر گرفتاری اور قرقی کے احکامات پر عمل درآمد کی پابند ہوں گے۔ترمیمی آرڈیننس کے مطابق گنے کی کرشنگ تاخیر سے شروع کرنے پر 3 سال قید اور یومیہ 50لاکھ جرمانہ ہو گا، شوگر فیکٹریز ایکٹ کے تحت جرم ناقابل ضمانت اور قابل دست اندازی پولیس بنا دیا گیا ہے، اور مقدمات کی سماعت مجسٹریٹ درجہ اول سے سیکشن 30 کے مجسٹریٹ کو منتقل کردیے گئے ہیں۔