قرنطینہ سینٹر میں ایک ارب کا غبن، ملوث افسر کی رشوت کی پیشکش

345

کراچی (نمائندہ جسارت) محکمہ صحت سندھ میں کوویڈ 19 ایکسپو قرنطینہ اسکینڈل کی جاری تحقیقات میں محکمہ صحت کراچی کا اسٹور کیپر بھی لپیٹ میں آگیا، اکاؤنٹنٹ آفیسر نے خود کو بچانے کیلیے سیکشن افسر کی وساطت سے بھاری رشوت کی پیشکش کردی۔ اسکینڈل کی تحقیقات کے مطابق 30 وینٹی لیٹرز سمیت دیگر قیمتی سامان غائب ہے جس کی رقم ایک ارب روپے کے
قریب بتائی جاتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق کوویڈ 19 ایکسپو قرنطینہ سمیت کراچی میں کروڑوں روپے کے مبینہ غبن کے الزام میں ملوث تیسرے ملزم محکمہ صحت کراچی کے اسٹور کیپر شاہنواز باجوہ کو پیر کے روز عہدے سے ہٹا کر ان کا تبادلہ سندھ گورنمنٹ اسپتال کورنگی میں کردیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سیکرٹری صحت ڈاکٹر کاظم حسین جتوئی وزیراعلیٰ سندھ کی واضح ہدایت کے مطابق سرکاری خزانے کو لوٹنے والوں کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلیے بہت دباؤ میں ہیں کیونکہ صوبائی سیکرٹریٹ میں مذکورہ میگا اسکینڈل کے حوالے سے ماتحت عملہ واضح طور پر 2 گروپوں میں تقسیم ہوگیا ہے، صحت مافیا ملوث ملزمان سے بھاری رقوم جو کہ 3 سے 5 کروڑ روپے تک بتائی جاتی ہے بطور رشوت وصول کرکے تحقیقات کو بند کرانے کیلیے کوشاں ہیں تاہم صوبائی محکمہ صحت کے چند ایماندار افسروں کا ایک گروپ سیکرٹری صحت سے تعاون کرکے کورونا وائرس کے فنڈز میں مبینہ غبن کرنے والے عناصر کو قانون کے مطابق سزا دلوانے کیلیے کوشاں ہے۔ ذرائع کے مطابق پیر کے روز پی ایم آئی کے سیکشن افسر سلیم راجپر نے اسکینڈل میں ملوث اکاؤنٹ آفیسر خلیل بھٹو کی میڈیکل بورڈ کی فائل سیکرٹری صحت کی میز پر پہنچانے کے ساتھ ہی میڈیکل گراؤنڈ پر خلیل بھٹو کو تحقیقات سے نکلوانے کے عوض ایک کروڑ 20 لاکھ روپے کی پیشکش کا پیغام بھی بلواسطہ پہنچادیا ہے آخری اطلاعات کے مطابق خلیل بھٹو کی فائل مذکورہ پیشکش کے باوجود پیرکے روز تاحال سیکرٹری صحت کی میز سے آگے نہیں بڑھ سکی ہے۔