صرف پولیس گرفتای کا اختیار رکھتئی ہے،دیگر ادارے نہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ

133

اسلام آباد (آن لائن)اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس محسن اختر کیانی کی عدالت نے شہری عبدالقدوس کی بازیابی کے بعد درخواست ضروری ہدایات کے ساتھ نمٹا دی، وزیر داخلہ کی طلبی سے پہلے شہری عبدالقدوس بازیاب بخیریت گھر پہنچ گیا۔ لاپتا افراد کیس میں سیکرٹری داخلہ عدالت میں پیش ہوئے۔ پیر کے روز کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ لاپتا شہری عبدالقدوس گھر پہنچ چکا ہے ۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ وزیر داخلہ اور سیکرٹری داخلہ کو بلانے کا مقصد لاپتا افراد کے بڑھتے مقدمات سے آگاہ کرنا تھا، پولیس کے مطابق اسلام آباد میں لاپتا افراد کی تعداد 50 سے زیادہ ہو چکی ہے، قانون کے مطابق گرفتاری کا اختیار صرف پولیس کے پاس ہے مگر یہاں دیگر ادارے بھی
لوگوں کو گرفتار کر رہے ہیں۔ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزیر اعظم اوروفاقی کابینہ پہلے ہی لاپتا افراد کے واقعات پر نوٹس لے چکے ہیں ،جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کو مجموعی صورتحال سے آگاہ کریں۔ اسلام آباد میں یہ ہے تو باقی ملک میں کیا ہو گا؟عدالتیں لوگوں کو خود جا کر بازیاب نہیں کرا سکتیں۔ پولیس کو ہی احکامات جاری کرنے ہیں قانون کے مطابق گرفتاری کا اختیار صرف پولیس کے پاس ہے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ دیگر ادارے بھی گرفتاریاں کر رہے ہیں جو خلاف قانون ہے ،شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے کوئی ادارہ حقوق کے تحفظ میں رکاوٹ ڈالتا ہے تو یہ وفاقی حکومت کا مس کنڈکٹ ہو گا۔دریں اثنا چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے سنتھیا کیس کے دوران ایڈیشنل سیشن جج جہانگیر اعوان کے فائرنگ واقعے کا تذکرہ کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ بڑے لوگ سمجھوتا کیوں کر جاتے ہیں،ریڈ زون واقعے سے ثابت ہوا کہ شہر میں لاقانونیت ہے ،ریاستی رٹ کہیں نظر نہیں آرہی ۔ سب نے دیکھا گزشتہ رات ریڈزون میں کیا ہوا ہے؟ ایک بندہ فائرکر رہا ہے۔ چاہے اس کی کوئی بھی وجہ ہو،ریڈزون میں لڑائی کا دوسرا فریق بھی بااثر ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ تمام بڑے آدمی سمجھوتاکیوں کر جاتے ہیں؟میں نے کبھی نہیں سنا کہ کسی مہذب معاشرے میں ایسے سمجھوتے ہوتے ہیں۔ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ اس شہر میں لاقانونیت ہے۔کہیں بھی ریاست کی رٹ نہیں۔ ریاست بھی تو کسی چیز کی ذمے داری لے جو ابھی تک نظر نہیں آ رہی۔ علاوہ ازیں اسلام آبادہائی کورٹ کے جسٹس محسن اخترکیانی کی عدالت نے پیپرا میں قواعدو ضوابط کے برعکس تعیناتیوں کے کیس میں نوٹس جاری کرتے ہوئے ریکارڈ طلب کرلیا۔ درخواست گزار نے وفاق، چیئرمین پیپرا بورڈ، پیپرا، سیکرٹری اسٹبلشمنٹ اور دیگر کو فریق بنایا ہے، عدالت نے ریکارڈ کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 25 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ