امریکا افغان جنگ میں 20 کھرب ڈالر جھونک کر بھی ناکام

228

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) نائن الیون حملوں کے بعد افغانستان پر امریکی جارحیت 20 کھرب ڈالر چٹ کرگئی، تاہم اس کے باوجود واشنگٹن کو دھول ہی چاٹنی پڑی۔ گزشتہ روز نائن الیون کے ان حملوں کی برسی بھی منائی گئی۔ اس حوالے سے امریکا کی بڑی درس گاہ براؤن یونیورسٹی نے ایک تجزیی جاری کیا، جس کے مطابق افغان جنگ میں ستمبر 2020ء تک امریکی حکومت تقریباً 20 کھرب ڈالر جھونک چکی ہے ۔ اس جنگ میں امریکا کو 3 درجن سے زائد اتحادی ممالک کی عسکری مدد بھی حاصل تھی۔ ان میں سے ایک جرمنی ہے۔ برلن حکومت کے مطابق 2018ء کے اختتام پر افغان جنگ میں جرمن عوام کی ٹیکس رقوم میں سے 16.4 ارب یورو صرف کیے جا چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ جرمن فوج کی نقل و حرکت پر بھی 12 ارب یورو کا خرچہ اٹھ چکا ہے ۔ بین الاقوامی اور جرمن سیاسی و سماجی حلقوں میں یہ ایک سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا یہ جنگ اتنی مالیت کی وقعت رکھتی ہے ؟ ٹرمپ افغانستان سے جلد از جلد اپنے فوجیوں کی واپسی چاہتے ہیں۔ اُدھر امریکا نے افغان جنگ کو خیرباد کہا تو اتحادی بھی خود بخود فارغ ہو جائیں گے۔ ان اتحادیوں میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے دیگر رکن ممالک بھی شامل ہیں۔ ایک سابق جرمن سفارت کار تھوماس روٹش کا کہنا ہے کہ جب وہ افغانستان کے حالات پر نظر ڈالتے ہیں تو بہت اداس اور پریشان ہو جاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جرمنی فوجی اعتبار سے افغانستان میں ناکام رہا، کیوں کہ ایک ہی حملے کے بعد جرمن فوج اپنی حفاظت کو فوقیت دیتی رہی اور افغان باشندوں کو تحفظ دینے میں ناکام رہی۔