برطانیہ کا فرانس کے ساتھ مل کر مہاجر دشمنی جاری رکھنے کا عزم

414

پیرس (انٹرنیشنل ڈیسک) یورپی یونین سے انخلا کے بعد برطانیہ اپنی سمندری حدود کی کڑی نگرانی کر رہا ہے۔ ہزاروں تارکین وطن یورپی ملک فرانس سے برطانیہ کا رخ کر رہے ہیں اور اس کے لیے وہ رودبادِ انگلستان کا راستہ اختیار کرتے ہیں۔ برطانیہ اور فرانس کے وزرائے خارجہ نے پیرس میں رودبادِ انگلستان میں پھنسے ہوئے تارکین وطن کے مسئلے پر بات چیت کی ہے۔ برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ ہمیں رودبادِ انگلستان کا راستہ بند کر دینا چاہیے۔ اب تک مشرقِ وسطیٰ اور افریقا کے 4ہزار سے زیادہ افراد نے اسی بحری راستے سے فرانس سے برطانیہ آنے کی کوشش کی ہے۔ ان میں وہ 700 افراد بھی شامل ہیں، جنہوں نے گزشتہ ہفتے یہ سفر اختیار کیا تھا۔ اس سفر میں استعمال کی جانے والی عارضی نا پختہ کشتیوں پر بے تحاشہ افراد سوار تھے اور ان کی زندگی کو خطرات لاحق تھے۔ ان کشتیوں میں دیگر مسافروں کے علاوہ بچے بھی شامل تھے۔ 35 کلومیٹر کا یہ بحری راستہ جہازوں کی گزر گاہ ہونے کی وجہ سے خاصا مصروف رہتا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ برطانیہ کو فرانس کے ساتھ مل کر تارکین وطن کی آمد و رفت کو روکنا ہو گا اور انہیں اس کے قانونی پہلوؤں کو سامنے رکھ کر فیصلہ کرنا چاہیے۔ حالیہ دنوں میں برطانیہ نے رودباد انگلستان میں اپنے جہاز تعینات کیے تھے، جو اس طرح کی آمد و رفت کی نگرانی کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ طیاروں کے ذریعے نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔ دوسری طرف امیگریشن کے وکیل کولن یے او نے کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کی آمد و رفت کی بندش بحری اور بین الاقوامی قوانین کے تحت جائز نہیں ہے، اور آپ کسی کو زبردستی اس طرح نہیں روک سکتے۔