حیدرآباد میں رین ایمرجنسی کیلیے 70 ملین روپے دیدیے ، مراد علی شاہ

405
حیدرآباد: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ صحافیوںسے گفتگو کررہے ہیں

 

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاہے کہ رین ایمرجنسی میں ہم نے حیدرآباد ڈویژن کو 70 ملین روپے دیے ہیں،فنڈز دینے کے بعد اب کسی قسم کی شکایات نہیں ہونی چاہیے،ہم نے انتظامیہ کو الرٹ کردیا ہے اور پی ڈی ایم اے کو بھی کہا ہے کہ وہ حساس مقامات پر اپنے موو ایبل پمپس لگائیں۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے حیدرآباد میں متوقع بارشوں کے پیش نظر انتظامات کا جائزہ لینے کے اجلاس اور میڈیا سے بات چیت کے دوران کیا ۔ انہوں نے کمشنر حیدرآباد اور دیگر متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ وہ برساتی پانی کی نکاسی کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کو یقینی بنائیں ۔اس موقع پر ڈویژنل کمشنر حیدرآباد نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 70 ملین روپے میں سے 20 ملین ڈی سی اور 3 ملین حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کو دیے گئے جبکہ نالوں کی صفائی کے لیے 5 ملین مختص کیے گئے ۔ کمشنر حیدرآباد نے بتایا کہ حیدرآباد ڈویژن 76 ہزار 4 سو 34 اسکوائر کلو میٹر پر مشتمل ہے اور نالوں کی صفائی کے لیے ضلع بدین کو 5 ملین روپے ،ٹنڈو محمد خان کو 2.5
ملین روپے دیے گئے ہیں جبکہ ایچ ایم سی اور واسا کو5 ملین دیے گئے ہیں اور یہ فنڈز جنریٹرز لینے اور فیول کے لیے ہیں جس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ فنڈز دینے کے بعد اب کسی قسم کی شکایات نہیں ہونی چاہیے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے محکمہ آبپاشی کے متعلقہ افسران کو بدین ، سجاول اور ٹنڈو محمد خان میں سیم نالے کی صفائی کی بھی ہدایت دی ۔ اجلاس میں شریک منتخب نمائندوں رکن سندھ اسمبلی جام خان شورو، شرجیل انعام میمن ، عبدالجبار اور میئر حیدرآباد نے حیسکو کی شکایت کیں انہوں نے کہا کہ حیسکو کی جانب سے 18 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اگر واسا کے پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کی بلا تعطل فراہمی جاری رہے تو برساتی پانی کی نکاسی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے ۔حیسکو چیف نے اجلاس میں یقین دہانی کرائی ہے کہ واسا کے 26 پوائنٹس میں سے 23 کو بجلی کی ڈوئل سپلائی دی جائے گی جس سے بجلی کی بلا تعطل فراہمی جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سال نالوں کی صفائی میں کچھ تاخیر ہوئی ہے اور نالوں کی صفائی ہمارا کام نہیں ہے ہم بلدیہ عظمیٰ کو وقتا فوقتا نالوں کی صفائی کے لیے مدد کرتے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے وفاقی حکومت سے کہا تھا کہ کراچی اور حیدرآباد کے لیے کچھ کرنا ہے تو بڑے منصوبے دیے جائیں اور کے فور جیسے بڑے منصوبے ہمارے ساتھ مل کر مکمل کریں ۔