قربانی کا اصل جزبہ‬

1370

( روبینہ اعجاز ) کراچی
عیدالاضحی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت کو تازہ کرتے ہوئے منائی جاتی ہے ۔پورے واقعے کو اپنے ذہنوں میں تازہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بڑی بڑی آزمائشوں سے گزر کر اپنے آپ کو اللہ کا پسندیدہ بندہ ثابت کر دیا۔سب سے بڑھ کر اپنے پیارے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی گردن میں چھری رکھ دی ۔صرف اللہ تعالیٰ کے حکم پر۔
قربانی صرف گائے ۔بکروں ۔اونٹوں وغیرہ کی قربانی توہوتی ہے ۔مگر اگر پورے واقعے پر نظر ڈالی جائے تو چند نکات سامنے آتے ہیں ۔
1)اللہ تعالیٰ کے حکم پر عمل کرنا ۔چاہے وہ سخت آزمائش ہی کیوں نا ہو
2) اپنی اولاد کی ان خطوط پر پرورش کرنا کہ وہ اللہ کی اطاعت اور اپنے والدین کے ہر حکم پر اپنا سر تسلیم خم کر دیں ۔
3) شیطان کے بہکاوے سے دور رہیں ۔
4) سب سے بڑھ کر قر بانی کا جزبہ ہونا چاہیے۔
اس واقعہ سے جو نکات حاصل کیے گئے ہیں ان پر خود بھی عمل کرنے کی ضرورت ہے اور اپنے بچوں کو بھی ان پر عمل کروانا ہے ۔سب سے پہلے تو اللہ تعالیٰ پر کامل یقین ہونا چاہیے کہ وہ ہر صورت اپنے بندوں کی بہتری چاہتا ہے چاہے وہ دنیاوی اعتبار سے کٹھن اور نا ممکن کام ہی کیوں نا ہو۔
ہمارے بچے ہمارا عکس ہوتے ہیں ۔اس کیلئے خود بھی نیک بننا ہوتا ہے اور اپنے بچوں کے تربیت میں دل وجان سے یہ بات راسخ کروانی ہوتی ہے کہ سب سے مقدم اللہ تعالیٰ کے احکامات ہیں ۔تب ہی حضرت اسماعیل علیہ السلام جیسے فرمانبردار فرزند پیدا ہوتے ہیں ۔جو اپنے والدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک اور انکے لئے صدقہ جاریہ بنتے ہیں ۔ایسا فرمانبردار بیٹا کہ ابا کا خواب سن کر کہ مجھے قربان کر دیا جائے ۔اسکے پیچھے والدین کی کیسی تربیت رہی ہو گی ۔
یہ فیضان نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت تھی
سکھائے کس نے اسماعیل کو آداب فرزندی
انسان کےساتھ شیطان ہر وقت موجود ہوتا ہے ۔وہ قدم قدم پر انسان کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت وفرمانبرداری سے روکتا ہے ۔اسے دنیاوی نقصان کے ڈراوے دکھاتا ہے ۔نیکی کی طرف بڑھتے ہوئے قدموں کو روک دیتا ہے ۔نتیجتاً انسان نیکی کے راستے پر چلنے کی بجائے بدی کے راستے پر چل پڑتا ہے ۔اگر حضرت ابراہیم علیہ السلام جیسی محبت اور اطاعت کی خوبی ہو تو اسکے قدم شیطان کے بہکاوے سے بھی نا ڈگمگائیں۔وہ ہمیشہ ہمیشہ صراط مستقیم پر چلتا رہے ۔
سب سے اہم نکتہ قربانی دینے کا جزبہ ہے ۔اللہ تعالیٰ کیلئے اپنا وقت ۔پیسہ ۔تن من ۔دھن سب کچھ قربان بھی کر دیا جائے تو گھاٹے کا سودا نہیں ہو گا ۔
دین ودنیا میں کامیابیاں حاصل کرنے کیلئے قربانی دینے کا جزبہ موجود ہونا چاہیے ۔