آیا صوفیہ کے بعد مسجد اقصیٰ، اردوان کے اعلان پر اسرائیل میں کھلبلی

987

انقرہ: ترک صدر نے عالمی ثقافتی ورثے آیا صوفیہ کو مسجد  میں تبدیل کرنے کے بعد مسجد اقصیٰ کو اگلی منزل قرار دے دیا۔

اسرائیلی خبر رساں ایجنسی کے مطابق صدر رجب طیب اردوان نے اعلان کیا ہےکہ 86 سال بعد آیا صوفیہ کو مسجد بنانے کے بعد ہماری اگلی منزل مسجد اقصیٰ ہے، جسے ہم آزاد کروائیں گے۔

اسرائیلی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ  ترک صدر اور ترک وزارت برائے مذہبی امور بار بار اس پیغام کو پھیلا رہے ہیں کہ اسرائیل کیخلاف تمام عالم اسلام کے ممالک کو متحد ہونا ہوگا۔

اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ ترکی میں اسرائیل مخالف جذبات تیزی سے ابھررہے ہیں،جو اسرائیل کی سالمیت کیلئے خطرہ ہیں ، ترکی میں اے کے پارٹی اخوان المسلمین سے متاثر ہے جسکی ترجیح سب سے پہلے”مسلم امہ” ہے، ان کا نظریہ باقی سب چیزیں بعد میں آتی ہیں۔

اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ ترکی اور اسرائیل کے تعلقات موجود تھے تاہم تعلقات میں اس وقت دراڑ آئی جب 2009ء غزہ میں لڑائی ہوئی، اس کے بعد دونوں ممالک میں پہلی پہلے تعلقات ختم ہوئے ۔ ترکی اسلامی دنیا میں بڑا مقام حاصل کرنے کے لیے مکمل کوششیں کر رہا ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے حکومت کو خبرار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اطلاعات مل رہی ہیں کہ ترکی کے حماس کے ساتھ تعلقات قریبی ہوتے جارہے ہیں جبکہ ایران بھی حماس کی حمایت کرتا ہے، انقرہ اور تہران کی خارجہ پالیسی میں مسجد اقصیٰ کو آزاد کرانا پہلی ترجیح ہے۔

قبل ازیں ترک عدالت نے 10 جولائی کو آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کی اجازت دی تھی جس کے بعد ترک صدر رجب طیب اردوان نے 11 جولائی کو عمارت کو مسجد میں تبدیل کرنے کی منظوری دی تھی۔

آیا صوفیہ کی مختصر تاریخ:

آیا صوفیہ عمارت کو 1934 میں مصطفیٰ کمال اتاترک نے میوزیم میں تبدیل کردیا تھا، اس سے قبل مذکورہ عمارت سلطنت عثمانیہ کے قیام سے مسجد میں تبدیل کی گئی تھی۔

استنبول میں واقع یہ تاریخی عمارت 1453 سے قبل 900 سال تک بازنطینی چرچ کے طور پر استعمال ہوتی تھی اور یہ بھی معروف ہے کہ مذکورہ عمارت کو سلطنت عثمانیہ کے بادشاہوں نے پیسوں کے عوض خرید کر مسجد میں تبدیل کیا تھا۔تاہم جنگ عظیم اول کے خاتمے کے بعد سلطنت عثمانیہ کے بکھرنے اور جدید سیکولر ترکی کے قیام کے بعد مصطفیٰ کمال اتاترک نے مسجد کو 1934 میں میوزیم میں تبدیل کردیا تھا۔

چرچ سے مسجد اور پھر میوزیم کے بعد دوبارہ مسجد میں تبدیل ہونے والی عمارت میں 24 جولائی کو 86 سال بعد نہ صرف نماز جمعہ ادا کی گئی بلکہ اسی دن عمارت میں تقریباً 9 دہائیوں بعد اذان بھی دی گئی۔