حکومت کی الٹی گنتی شروع ہوگئی، بات مائنس آل تک جاپہنچی ہے، سینٹر سراج الحق

567

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق  کا کہنا ہے کہ حکومت کی الٹی گنتی شروع ہوگئی ہے اور بات مائنس ون ٹو تھری سے آگے بڑھ کر مائنس آل تک جاپہنچی ہے،حکومت 22ماہ سے مصنوعی آکسیجن پر چل رہی ہے،ہاتھ تھامنے والوں کا خیال تھا کہ تھوڑے بہت سہارے سے یہ چلنا سیکھ جائیں گے مگر تمام تجربات ناکام ثابت ہوگئے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہو ں نے دیر بالا میں کارکنوں کے تربیتی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔کنونشن سے سابق رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ،خیبر پختونخواہ اسمبلی کے رکن عنایت اللہ خان ،سابق رکن صوبائی اسمبلی اعزازالملک افکاری ،سعید گل و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ کے پی کے سمیت ملک بھر میں ترقی کا پہیہ جام ہے،وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم سے چھوٹے صوبوں اور غریب علاقوں میں احساس محرومی بڑھ رہا ہے،حکومت نے مالاکنڈ ڈویژن کو فراموش کردیا ہے،جب تک ملک میں قانون کی حکمرانی ،میرٹ کی بالادستی اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کو یقینی نہیں بنایا جاتا ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکو مت کو لانے اور ہاتھ پکڑ کرچلانے والے حکمرانوں کی نااہلی سے سر پکڑ کر بیٹھ گئے اورسوچ میں پڑ گئے ہیں کہ اب کیا کیا جائے،وزیر اعظم سمیت سب کو پتہ چل گیا ہے کہ اب ان کا چل چلاؤہے،کبھی مائنس ون اور کبھی مائنس ٹو تھری کی بات ہوتی ہے مگر اب یہ بات بہت آگے بڑھ چکی ہے اور جب حکومتی شیش محل کا دھڑم تختہ ہوگا تو کوئی ایک دیوار یا کونہ نہیں پورامحل زمین بوس ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ بہت بڑی بڑی باتیں کرنے اور قوم کو سبز باغ دکھانے والے اپنی حسرتوں پر آنسو بہانے پر مجبور ہوگئے ہیں،معیشت کو ایک رات میں ٹھیک کردینے اور آئی ایم ایف سمیت کسی کے سامنے ہاتھ نہ پھیلانے کے دعوے کرنے والوں نے ملکی معیشت کا بیڑا غرق کردیا ہے اور آئی ایم ایف سے بائیس ماہ میں تیرہ ارب ڈالر قرضہ لیکر سابقہ حکمرانوں کا ریکارڈ توڑ دیا ہے ۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اب معیشت کو سنبھالنے میں شاید سالوں کا عرصہ درکار ہوگا،موجودہ حکومت نے مہنگائی اور بے روز گاری میں اتنا اضافہ کردیا ہے کہ ہر طرف مایوسی اور پریشانی نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔لوگوں کیلئے اپنے بچوں کا پیٹ پالنا مشکل ہوگیا ہے ،مزدور اور کسان سارا سارا دن محنت کرنے اور پسینہ بہانے کے باوجود دو وقت کی روٹی نہیں کما سکتا۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ تمام ملکی مسائل کا حل اللہ کے عطا کردہ نظام میں ہے اور جماعت اسلامی کی جدوجہد کا مرکزی نقطہ ملک میں نظام مصطفی کا نفاذ ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگرنظریہ پاکستان اور آئین سے بے وفائی نہ کی جاتی تو آج پاکستان دنیا کے چند ترقی یافتہ اور خوشحال ممالک کی صف میں کھڑا ہوتا مگرملک میں آئین و قانون کی بالادستی کے خواب کو شرمندہ تعبیر نہیں ہونے دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے جس ٹولے نے اقتدار کے ایوانوں پر قبضہ کررکھا ہے وہ پاکستان کو ایک اسلامی و فلاحی ریاست بنانے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں،سیاست اور جمہوریت کو یرغمال بنا کر عوام کو غربت ،جہالت اور مہنگائی،بے روز گاری کا تحفہ دینے اور تعلیم و صحت کی سہولتوں سے محروم رکھنے والے ہی عوام کے اصل مجرم ہیں۔

جماعت اسلامی اس ٹولے کو اقتدار کے ایوانوں سے دور رکھنے اور عام آدمی کو ان ایوانوں تک پہنچانے کی جدوجہد کررہی ہے تاکہ عوام کے حقیقی نمائندے اقتدار میں آکر ملک و قوم کو مسائل و مشکلات کے اس گرداب سے نجات دلاسکیں۔

سینیٹر سراج الحق نے دیر کے کارکنان اور الخدمت کے رضاکاروں کی کرونا وبا کے دوران عوام کی خدمت کی سرگرمیوں کو سراہتے ہوئے انہیں شاباش دی اور کہا کہ قوم اپنے ان خدمت گاروں کی قربانیوں اور خدمت کے جذبہ کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔