سانحہ ماڈل ٹاؤن، افسروں کو رپورٹس وبیان حلفی جمع کرانے کی حتمی مہلت

145

لاہور (نمائندہ جسارت) لاہور ہائی کورٹ کے لارجر بینچ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی دوسری جے آئی ٹی کے خلاف درخواست پر سماعت درخواست گزاروں کے وکیل کی عدم پیشی کے باعث 9 ستمبر تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے قرار دیا کہ اس کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے گی، عدالت نے کہا کہ پنجاب حکومت کے افسروں نے عدالتی حکم پر عملدرآمد نہیں کیا، پنجاب حکومت کے افسروں کو رپورٹس اور بیان حلفی پیش کرنیکے لیے حتمی مہلت دیتے ہیں،اگر عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو ان افسروں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں لارجر بینچ نے رضوان قادر سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس محمد امیر بھٹی، جسٹس ملک شہزاد احمد خان، جسٹس عالیہ نیلم ، جسٹس اسجد جاوید گھرال، جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس فاروق حیدر شامل ہیں۔ عدالتی سماعت کے موقع پر پراسکیوٹر جنرل پنجاب عارف کمال نون،قائم مقام ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شان گل جبکہ وفاقی حکومت کی طرف سے ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ پیش ہوئے۔ عدالتی حکم پر چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک، ایڈیشنل سیکرٹری ہوم مبشر زیدی بھی عدالت پیش ہوئے۔درخواست گزاروں کی طرف سے اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ، برہان معظم ملک ایڈووکیٹ اور سانحہ ماڈل ٹاؤن متاثرین کی طرف سے بیرسٹر سید علی ظفر اور اظہر صدیق ایڈووکیٹ بھی عدالت پیش ہوئے۔ وکیل اعظم نذیر تارڑ نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزاروں کے وکیل زاہد بخاری سخت بیمار ہیں اور اسپتال داخل ہیں، استدعا ہے کہ سماعت ملتوی کی جائے۔جس پرچیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ پھر اس کیس کو گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد رکھ لیں اور 4 سماعتوں میں کیس کا فیصلہ کر دیں،پراسیکیوٹرجنرل پنجاب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ چیف سیکرٹری پنجاب اور ایڈیشنل سیکرٹری ہوم نے جے آئی ٹی رپورٹ عدالت میں پیش کر دی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے دونوں افسروں کا بیان حلفی مانگا تھا، کیا اس وقت کی حکومت کے کس آدمی نے ایڈووکیٹ جنرل کو دوسری جے آئی ٹی بنانے کی ہدایت دی تھی، بیان حلفی اسی وجہ سے مانگا ہے کہ اگر غلط بیانی کی گئی تو کارروائی کریں گے۔درخواست گزاروں کے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر ایک جوڈیشل کمیشن اور ایک جے آئی ٹی پہلے ہی تحقیقات کر چکے ہیں،فوجداری قوانین کے تحت فرد جرم عاید ہونے کے بعد نئی تفتیش نہیں ہو سکتی، نئی جے آئی ٹی کی تحقیقات سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ٹرائل تاخیر کا شکار ہو جائے گا، لہٰذا نئی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن غیرقانونی قرار دیا جائے۔