ججز کیخلاف تضحیک آمیز زبان، ملزم کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

405

اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خلاف تضحیک آمیز زبان استعمال کرنے کے کیس میں سپریم کورٹ نے  گرفتار ملزم آغا افتخار الدین کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 7 روز میں جواب طلب کرلیا۔

سپریم کورٹ میں ججز کے خلاف تضحیک آمیز ویڈیو پھیلانے  کے کیس  کی سماعت ہوئی توملزم کے وکیل نے آغا افتخارالدین مرزا کی جانب سے غیرمشروط معافی نامہ جمع کروا دیا۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ معافی نامہ ہمارے سامنے نہیں ہے ایسی زبان تو گلیوں میں بھی استعمال نہیں ہوتی، معافی نامہ دینے کا فائدہ نہیں ہوگا۔

 چیف جسٹس نے کہا کہ  آپ  کیس کو بہت ہلکا لے رہے ہیں، جس پر وکیل نے بتایا کہ میرے موکل آغا افتخار الدین مرزا دل کے مریض ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم کیا کریں، ان کو اپنی زبان کو قابو میں رکھنا چاہیے تھا۔

اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ ججز کا نام لے کر توہین کی گئی جس پر عدالت نے آغا افتخار الدین مرزا کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا ۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ  اٹارنی جنرل کے مطابق یہ فوجداری اور دہشتگردی کا جرم بھی بنتا ہے، ایسے مقدمے میں معافی نامہ کیسے دیں؟ آغا افتخار الدین مرزا کو 6 ماہ کیلئے جیل بھیج دیتے ہیں۔

عدالت نے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی اہلیہ کا عدالت کے نام خط وصول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مروجہ طریقے کے مطابق خط فائل کیا جائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ سماعت پر آغا افتخار الدین مرزا کو پیش کریں، افتخار الدین مرزا کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے، عدالت نے آغا افتخار الدین  سے 7 روز میں جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 15 جولائی تک ملتوی کردی۔