جوہری معاہدے کی مزید 3 شقوں سے امریکی علاحدگی

456

واشنگٹن ؍ برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا نے ایران جوہری معاہدے سے دستبرداری کے اعلان کے بعد بقیہ 4 میں سے 3 شقوں سے علاحدگی اختیار کرلی ہے، جس کے بعد مغربی ممالک کی جانب سے واشنگٹن پر سخت تنقید کی گئی ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق امریکا 2018ء میں ایران جوہری معاہدے سے دستبردار ہو چکا ہے۔ یہ فیصلہ صدر ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے ایک سال بعد کردیا تھا۔ جس کے بعد ایران سمیت دیگر فریقوں نے معاہدہ جاری رکھنے کی ہرممکن کوشش کی اور اس دوران امریکی پابندیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مسائل سے بچنے کے لیے متبادل سمجھوتا بھی تلاش کیا گیا، تاہم یورپی ممالک کی جانب سے ٹھوس اقدامات نہ ہونے اور امریکا کی جانب سے مسلسل اور انتہائی سخت معاشی پابندیوں کے باعث ایران کی اقتصادی حالت بہت زیادہ کمزور ہو چکی ہے۔ واضح رہے کہ دو روز قبل ہی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے تصدیق کی تھی کہ امریکا ایرانی جوہری معاہدے کی باقی 4 میں سے 3 شقوں کو منسوخ کردے گا۔ جس ایک شق کو استثنا دیا گیا ہے، اس کا تعلق سول جوہری تعاون سے ہے، جس کے تحت روس، چین اور یورپی کمپنیاں ایران کے ساتھ کسی بھی امریکی کارروائی کے بغیر کام کر سکتی ہیں۔ دوسری جانب جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے ایک مشترکہ بیان میں امریکی فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران کو استثنا اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی منظور شدہ قرارداد نمبر 2231 کے تحت حاصل تھا، جب کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے محفوظ اور پرامن مقاصد کی ضمانت دیتا ہے۔