لیبیا میں باغیوں کو روسی طیاروں کی ترسیل پر امریکا اور برطانیہ کو تشویش

328

واشنگٹن ؍ لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) لیبیا میں روس کی جانب سے باغی ملیشیا کی مدد کے لیے طیارے بھیجنے پر امریکا اور برطانیہ نے ماسکو حکومت پر سخت تنقید کی ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق امریکا نے خبردار کیا ہے کہ باغی حفتر ملیشیا کو روسی لڑاکا طیاروں کی ترسیل سے لیبیا میں جاری خانہ جنگی پر تو کوئی فرق نہیں پڑے گا، تاہم ماسکو حکومت اس اقدام کے ذریعے شمالی افریقا میں اپنے عسکری قدم جمانے کا مقصد پورا کر لے گی۔ گزشتہ روز امریکی بریگیڈیر جنرل گریگوری ہیڈ فیلڈ نے بتایا کہ طیاروں کی پرواز روس سے شروع ہوئی، جس کے بعد یہ ایران سے شام اور پھر لیبیا پہنچے۔ امریکی فوج کا الزام ہے کہ روس نے 14 مگ 29 اور ایس یو 24 لڑاکا طیارے لیبیا کی باغی ملیشیا کو دیے ہیں، تاہم ایک روسی رکن پارلیمان اور لیبیا میں باغی ملیشیا نے اس خبر کی تردید کی ہے۔ اُدھر برطانیہ کا کہنا ہے کہ شام سے روسی طیاروں کی لیبیا منتقلی خدشات کا باعث ہے۔ برطانوی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ شام سے لیبیا کو روسی طیاروں کی منتقلی سے متعلق خبریں اور روس کے لیبیا میں جنرل حفتر کی باغی ملیشیا کی مدد کے لیے بھیجے گئے طیارے خطے میں امن کی صورت حال کو باعث تشویش بنا رہے ہیں۔ ایسے اقدامات سے اقوام متحدہ کی قیادت میں امن کی کوششیں شدید متاثر ہوں گی، لہٰذا ہم لیبیا کے تمام فریقوں کو فائر بندی اور سیاسی مذاکرات کے قیام کے سلسلے میں اقوام متحدہ کی کوششوں میں شامل ہونے کی اپیل کرتے ہیں۔