امریکا،پولیس گردی میں سیاہ فام کی ہلاکت پر احتجاج شدید نیشنل گارڈز طلب

266

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے بعد منیاپولس میں 3روز سے جاری پُر تشدد مظاہرے اور فسادات میں مزید شدت آگئی۔ خبررساں اداروں کے مطابق مشتعل مظاہرین نے مزید 2 گاڑیوں اور 16 عمارتوں کو نذر آتش کر دیا، جن میں پولیس اسٹیشن بھی شامل ہے، جب کہ پولیس پر پتھراؤ بھی کیا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں استعمال کیں۔ جمعرات کی رات یہ احتجاج قریبی شہر سینٹ پال تک پہنچ گیا۔ ریاست مینیسوٹا کے گورنر نے امن عامہ کی بحالی کے لیے نیشنل گارڈز طلب کر لیے ہیں۔ اس تشدد کی وجہ ایک پولیس افسر کے ہاتھوں پیر کے روز 46 سالہ سیاہ فام جارج فلوئڈ کی موت بنی۔ پولیس افسر دیر تک اپنی ٹانگ اس کی گردن پر رکھے رہا ، جس کے باعث اس کی موت واقع ہوگئی۔ اس واقعے پر امریکا بالخصوص امریکی سیاہ فام آبادی میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ حکومت اس پولیس افسر سمیت موقع پر موجود چاروں اہل کاروں کو گرفتار کرے۔ اس مقصد کے لیے مظاہرین نے جمعرات کے روز مقامی کاؤنٹی کے اٹارنی مائیک فری مین کے گھر کا گھیراؤ بھی کیا۔ دوسری جانب امریکی ایوانِ نمایندگان میں حزبِ اختلاف کی جماعت ڈیمو کریٹک پارٹی نے واقعے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈیمو کریٹک پارٹی نے محکمہ انصاف کو ایک خط میں واقعے کی شفاف تحقیقات پر زور دیا ہے۔ جب کہ اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس ہائی کمشنر مشیل باچیلٹ نے امریکی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غیر مسلح سیاہ فام امریکی شہریوں کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکتیں رکوائیں۔ مشیل باچیلٹ نے مزید کہا کہ امریکا میں پولیس کو لازمی طور پر اپنے طریقہ کار بدلنا ہوں گے۔ جو پولیس اہل کار اپنے اختیارات کے غلط استعمال یا طاقت کے بے جا استعمال کے مرتکب ہوتے ہیں، ان کے خلاف لازمی طور پر قانونی کارروائی کر کے انہیں سزائیں سنائی جانا چاہییں۔