بھارت، متنازع شہریت قانون کیخلاف تحریک کچلنے کی کوشش

203

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں انسانی حقوق کے کارکنوں نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت کورونا وائرس کے باعث عائد پابندیوں کی آڑ میں متنازع شہریت قانون کی مخالفت کرنے والوں کو گرفتار کررہی ہے۔ پولیس نے مسلمانوں کو ہدف بنارکھا ہے،جب کہ شدت پسند حکومت اسلام دشمنی میں اتنی اندھی ہوگئی ہے کہ مسلمانوں کا ساتھ دینے والے ہندؤں کو بھی حراست میں لیا جارہا ہے۔ اس سلسلے میں دیوانگنا کلیتا اور نتاشا نروال نامی طلبہ کو حراست میں لیا گیا،تاہم اگلے ہی روز عدالت نے ان کی ضمانت پر رہائی کی منظوری دے دی۔ دونوں پر الزام ہے کہ انہوں نے متنازع قانون کی مخالفت میں پنجرہ توڑ نامی خواتین کی احتجاجی مہم میں شرکت کی تھی۔ جج نے کسی پرتشدد کارروائی میں شرکت نہ کرنے کے باعث ضمانت پر ان کو رہائی دی، تاہم دوسرے دن پولیس نے انہیں قتل، اقدام قتل، ہنگامہ آرائی اور سازش کے الزامات کے تحت دوبارہ گرفتار کر لیا۔ سیاسی کارکن یوگیندرا یادوو کا کہنا تھا کہ بھارت میں اس وقت انصاف کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ حکومت نے تمام قوانین کو بالائے طاق رکھ کر پُرامن مظاہرین کو کچلنے کے لیے ان پر دہشت گردی کی شقیں لاگو کردی ہیں۔