خونریز سانحہ 12 مئی کو 13 برس بیت گئے

1274

کراچی کی تاریخ کےسیاہ ترین دن سانحہ 12 مئی 2007 کو 13 برس بیت گئے۔

تفصیلات کے مطابق  سانحہ 12 مئی2007 کراچی کی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے ، 13سال قبل آج ہی کےدن اس شہرکوآگ اور خون میں نہلایا گیا۔ ہنگامہ آرائی، فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں 50 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے جبکہ سرکاری عمارتوں کو نظر آتش کیا گیا ۔

Dozens of May 12 carnage cases yet to be concluded - Pakistan ...

اس وقت کے چیف جسٹس،جسٹس افتخار چوہدری کی کراچی آمدکے بعد شروع ہونے والی ہنگامہ آرائی میں 50 سےزائد افراد کوقتل کردیا گیا۔فائرنگ اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات میں سینکڑوں افراد زخمی بھی ہوئے ،ایم کیو ایم ،پیپلز پارٹی اوراے این پی سانحہ 12 مئی کی ذمہ داری ایک دوسرےپر عائد کرتی رہیں لیکن 12سال گزر جانے کے باوجود آج تک اس سانحہ کے ذمہ داروں کا تعین نہیں ہوسکا۔

دوسری جانب پولیس اہل کراچی کا مقدمہ اور ملزمان کو پیش کرنے میں بری طرح ناکام رہی ۔

یاد رہے کہ پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں نے چیف جسٹس کے استقبال کے لیے ائرپورٹ سے ریلی نکالنے کا اعلان کیا جبکہ اس وقت کے صدر جنرل پرویز مشرف کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم نے اس ریلی کی مخالفت میں ایم اے جناح روڈ پر جلسہ کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد شہر بھر میں جماعت اسلامی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں پر حملے کیے گئے اور فسادات پھوٹ پڑے ۔

The tale of May 12, 2007: He was ordered to “go for the kill” and ...

خون ریز واقعات کے بعد وکلا اور سیاسی رہنماؤں نے شہر کےمختلف تھانوں میں متعدد مقدمات درج کرائے۔ ان میں درج 7 مقدمات پر سماعت انتہائی سست روی کا شکار ہے۔ 4 مقدمات انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر2 اور3 مقدمے انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر 3 میں زیر سماعت ہیں۔

ان مقدمات میں ایم کیو ایم کے رہنما کامران فاروقی کی گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی ہے۔ کامران فاروقی نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو اپنے اعترافی بیان میں کہا تھا کہ ایم کیو ایم کی قیادت بشمول ڈاکٹر فاروق ستار 12 مئی 2007ء کے پرتشدد واقعات میں ملوث تھی۔

May 12 incident Archives - 92 News HD Plus

سندھ ہائی کورٹ میں اس وقت کے چیف جسٹس افضل سومرو کی سربراہی میں فل بینچ نے سانحہ 12 مئی سے متعلق ازخود نوٹس کیس کو ناقابل سماعت قرار دے کر کیس ہی بند کر دیا تھا۔ سانحہ 12 مئی سے متعلق مقدمات تقریباً 10 سال تک سرد خانے میں پڑے رہے لیکن گزشتہ سال ان مقدمات میں نامزد ملزمان کی گرفتاری عمل میں آئی تاہم  کمزور شواہد کی بنیاد پر 19 ملزمان کو ضمانت پر رہائی مل گئی۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے سانحہ 12 مئی کے 11 سال بعد ایک کیس میں میئر کراچی وسیم اختر پر فرد جرم عائد کی تھی۔ وسیم اختر سانحہ کے وقت اس وقت کے وزیرِ اعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم کے مشیر داخلہ کے طور پر کام کر رہے تھے۔