کمانڈر “ریاض نائیکو ” کی زندگی

1082

مقبوضہ کمشیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فوج سےجھڑپ کےدوران گزشتہ روز شہید ہونے والے حزب المجاہدین کے چیف کمانڈر ریاض نائیکو ضلع پلوامہ کے علاقے بیگ پورہ، اونتی پورہ کے ایک متوسط گھرانے سےتعلق رکھتے تھے،ان کے والد اسداللہ نائیکو پیشے کے لحاظ سے درزی ہیں اور ان کی والدہ زیبا گھریلو کام کاج سنبھالتی ہیں۔

Hizbul commander Riyaz Naikoo killed in Kashmir encounter - India News

حزب المجاہدین کے چیف کمانڈر ریاض نائیکو انجینئر بننا چاہتے تھےتاہم کچھ وجوہات کی بنا پرانہیں اپنا ارادہ ترک کرنا پڑا پھر نائیکو نے گریجویٹ کورس میں داخلہ لیا جہاں سائنس اور ریاضی ان کے مضامین تھے۔ نائیکو نے اپنی گریجویشن مکمل کرنے کے بعد نجی سکولوں میں 3 سال تک ریاضی کے استاد کی حیثیت سے بچوں کو پڑھایا، وہ اپنے گاؤں کے بچوں کو گھر پر مفت پڑھاتے تھے۔

مقبوضہ کشمیر میں  سن 2010 میں بھارتی فوج کے ساتھ فرضی جھڑپ کےخلاف کشمیر میں پر تشدد مظاہرے بھڑک اٹھےجس کے بعد بھارتی فوج نے  کارروائی کرتے ہوئے درجنوں نہتے مظاہرین کو گرفتار کیا جن میں ریاض نائیکو بھی شامل تھے، ریاض نائیکو اور گرفتار کیے گئے دیگر مظاہرین کو قید کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ   بغیر کسی جرم دو سال کے طویل عرصے  انہیں جیل میں رکھا گیا،2012 میں جیل سے رہا کیا گیا تو اسی برس ریاض نائیکو نے حزب المجاہدین میں شمولیت اختیار کرلی۔

Kashmir Gunfight: Burhan Wani's Successor Riyaz Naikoo Killed ...

مقبوضہ کشمیر کا 40 سالہ ریاض نائیکو  2016 میں برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد حزب المجاہدین کے چیف آپریشنل کمانڈر تعینات ہوئے تو کشمیر میں عسکریت پسندی اور احتجاج کی نئی لہر شروع ہوئی، برہان وانی کے جنازے میں ریاض  کو دیکھ بھارتی فوج دم بخود رہ گئی اور بھارتی فوج نے ریاض نائیکوکےسر کی قیمت 12 لاکھ روپےرکھ دی ۔

ریاض نائیکو نےنومبر 2018 میں قطری نشریاتی ادارہ کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ان کے والدین انہیں اعلیٰ تعلیم کیلئے کشمیر سے باہر بھیجنا چاہتے تھے لیکن وہ مزاحمت کی طرف راغب تھے اور جانتے تھے کہ اگر وہ پڑھائی کیلئے  کہیں چلے گئے تو جدوجہد آزادی کیلئے کام نہیں کرپائیں گے ۔ ریاض نائیکو نے بتایا کہ جب میں  مسلح بغاوت کا حصہ بنا ہوں میری فیملی کو بہت تکلیفیں اٹھانی پڑی ہیں اور اسے مسلسل ہراسانی کا سامنا ہے ۔ ہمارے گھر پر کئی بار حملہ ہوا۔ میرے بھائی، چچا اور والد کو کئی بار گرفتار کیا گیا۔بے شک ہم نے مسلح جدوجہد کا راستہ چنا ہے لیکن ہم امن چاہتے ہیں جنگ نہیں۔ بھارت نے ہمیں مزاحمت کا پُرتشدد طریقہ اختیار کرنے پر مجبور کیا ہے ۔ ہماری غلامی 1947 میں شروع ہوئی لیکن 40 برسوں تک ہم لوگوں نے بندوقیں نہیں اٹھائیں مسلسل گرفتاریوں اور قتل عام کے بعد ہم بندوقیں اٹھانے پر مجبور ہوئے۔

 

Riyaz Naikoo | Pulwama: Violence breaks out at encounter site of ...

الجزیرہ کو  دئیے گئے اپنے آخری انٹرویو میں حزب کمانڈر نے کہا کہ “کشمیری عسکریت پسند حق خود ارادیت کے حصول  کیلئے  اپنی آخری سانس تک لڑنےکو تیار ہیں، نیز بھارت سے کہا تھا کہ ہم جدوجہد کے دوران مرجائیں گےلیکن سرینڈر نہیں کریں گے۔

ریاض نائیکو اعتدال پسند سوچ رکھتے تھے، انہوں نے 2018 میں جاری اپنے ایک آڈیو بیان میں ہندو امرناتھ یاتریوں کو کشمیر کے مہمان قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ حزب المجاہدین یاتریوں پر حملے کا کوئی منصوبہ نہیں رکھتی،ہم مہاجر کشمیری پنڈتوں کووطن (کشمیر) واپس لوٹنے کی دعوت دیتے ہیں ۔