رمضان المبارک کے دوران مساجد میں عبادات کیلئے 20 نکات پر اتفاق

1990

حکومت پاکستان اور علماء کرام کے درمیان رمضان المبارک کے دوران مساجد میں عبادات کے طریقہ کار پر اتفاق ہوگیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی سربراہی میں گورنرز، چیف سیکرٹریز اور علماء کا ویڈیو کانفرنس اجلاس ہوا جس میں
چاروں صوبوں اور گلگت بلتستا کے گورنرز ،وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں سے جید علماء، مشائخ اور مذہبی جماعتوں کے قائدین کی شرکت کی۔

وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز،  وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا، صوبائی وزیر اوقاف پنجاب پیر سید سعید الحسن شاہ داتا در بار کے خطیب مولانا مقصود احمد چشتی نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے پاکستان مشکل حالات میں ہے، کورونا کیخلاف جنگ میں علماء کا بھی اہم کردار ہے ہم انکو ساتھ لیکر چل رہے ہیں۔

صدر عارف علوی نے کہا کہ رمضان رمضان المبارک میں مساجد میں عبادات کے حوالے سے ضروری تھا ملک بھر سے علماء کے مشورے آ جائیں، اجلاس میں رمضان المبارک کے حوالے سے 20 نکات پر اتفاق رائے ہو گیا ہے، اب یہ ذمہ داری صرف آئمہ یا حکومت کی نہیں بلکہ ہر فرد کی ہے کہ وہ ان احتیاطی تدابیر پر عمل کرے۔

صدرمملکت اور علماء کے درمیان جن نکات پر اتفاق ہوا ہے وہ درج ذیل ہیں:

1)      مساجد اور امام بارگاہوں میں قالین یا دریاں نہیں بچھائی جائیں گی، صاف فرش پر نماز پڑھی جائے گی۔

2)      اگر کچا فرش ہو تو صاف چٹائی بچھائی جا سکتی ہے۔

3)      جو لوگ گھر سے اپنی جائے نماز لا کر اْس پر نماز پڑھنا چاہیں، وہ ایسا ضرور کریں۔

4)      نماز سے پیشتر اور بعد میں مجمع لگانے سے گریز کیا جائے۔

5)      جن مساجد اور امام بارگاہوں میں صحن موجود ہوں وہاں ہال کے اندر نہیں بلکہ صحن میں نماز پڑھائی جائے۔

6)       50سال سے زیادہ عمر کے لوگ، نابالغ بچے اور کھانسی نزلہ زکام وغیرہ کے مریض مساجد اور امام بارگاہوں میں نہ آئیں۔

7)      مسجد اور امام بارگاہ کے احاطہ کے اندر نماز اور تراویح کا اہتمام کیا جائے۔ سڑک اورفٹ پاتھ پر نماز پڑھنے سے اجتناب کیا جائے۔

8)      مسجد اور امام بارگاہ کے فرش کو صاف کرنے کے لئے پانی میں کلورین کا محلول بنا کر دھویا جائے۔

9)      اسی محلول کو استعمال کر کے چٹائی کے اوپر نماز سے پہلے چھڑکاؤ بھی کر لیا جائے۔

10)    مسجد اور امام بارگاہ میں صف بندی کا اہتمام اس انداز سے کیا جائے کہ نمازیوں کے درمیان 6 فٹ کا فاصلہ رہے۔ ایک نقشہ منسلک ہے جو اس سلسلے میں مدد کر سکتا ہے۔

11)    مساجد اور امام بارگاہ انتظامیہ ذمہ دار افراد پر مشتمل ایک کمیٹی بنائے جو احتیاطی تدابیر پرعمل یقینی بنا سکے۔

12)    مسجد اور امام بارگاہ کے منتظمین اگر فرش پر نمازیوں کے کھڑے ہونے کے لئے صحیح فاصلوں کے مطابق نشان لگا دیں تو نمازیوں کی اقامت میں آسانی ہو گی۔

13)    وضو گھر سے کر کے مسجد اور امام بارگاہ تشریف لائیں۔ صابن سے بیس سیکنڈ ہاتھ دھو کر آئیں۔

14)    لازم ہے کہ ماسک پہن کر مسجد اور امام بارگاہ میں تشریف لائیں اورکسی سے ہاتھ نہیں ملائیں اور نہ بغل گیر ہوں۔

15)    اپنے چہرے کو ہاتھ لگانے سے گریز کریں۔ گھر واپسی پر ہاتھ دھو کر یہ کر سکتے ہیں۔

16)    موجودہ صور ت حال میں بہتر یہ ہے کہ گھر پر اعتکاف کیا جائے۔

17)    مسجد اور امام بارگاہ میں افطار اورسحر کا اجتمائی انتظام نہ کیا جائے۔

18)    مساجد اور امام بارگاہ انتظامیہ، آئمہ اور خطیب ضلعی وصوبائی حکومتوں اور پولیس سے رابطہ اور تعاون رکھیں۔

19)    مساجد اور امام بارگاہوں کی انتظامیہ کو ان احتیاطی تدابیر کے ساتھ مشروط اجازت دی جا رہی ہے۔

20)    اگر رمضان کے دوران حکومت یہ محسوس کرے کہ ان احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں ہو رہا ہے یا  متاثرین کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے تو حکومت دوسرے شعبوں کی طرح مساجد اور امام بارگاہوں کے بارے میں پالیسی پر نظر ثانی کرے گی۔اس بات کا بھی حکومت کو اختیار ہے کہ شدید متاثرہ مخصوص علاقہ کے لیے احکامات اور پالیسی بدل دی جائے گی۔