کورونا وائرس کا پھیلنا حکومتی نااہلی کا سبب ہے،سپریم کورٹ

375

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس بیرون ملک سے بذریعہ ایئرپورٹ آیا یہ پی آئی اے اور حکومت کی نااہلی سے ہوا ہے۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پی آئی اے کے سی ای او ایئر مارشل ارشد ملک کیس کی سماعت کی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پی آئی اے کے بارے میں کوئی ایک چیز بتائیں جو اچھی ہو؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ جیکولین کینیڈی نے پی آئی اے سے سفر کیا اورایئر لائین کی تعریف کی،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس وقت پی آئی اے کو ایئر مارشل نورخان اور ایئر مارشل اصغر خان جیسے لوگ سنبھال رہے تھے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ پی آئی اے تو ہمارا ادارہ ہے اس کےساتھ نازیبا سلوک کیا گیا، ادارے میں ایسے ملازمین بھی ہیں جو ایمانداری سے کام کررہے ہیں، بد قسمتی سے کچھ لوگوں کے خراب ہونے سے پی آئی اے خراب ہو گیا ہے۔

3 رکنی بینچ میں جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیے کہ کچھ لوگ آتے ہیں سہولیات لے کر غائب ہوجاتے ہیں، نکالے جانے والے بعد میں ترقی اور رقوم کا دعویٰ کرتے ہیں، ان کو پھر تیسری حکومت لاکھوں روپے دے دیتی ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ 9  سال میں پی آئی اے کے 12 سربراہ تبدیل ہو چکے ہیں، ایئر مارشل ارشد ملک اچھے اور قابل انسان ہیں، پی آئی اے کے ملازمین نے ایک سابق سربراہ کو واش روم میں بند کردیا تھا جس پر انہیں اپنے دوستوں کی مدد لینی پڑی، ہم اپنے گھر میں ایک ملازم اپنی بساط سے زیادہ نہیں رکھتے، اگر گھر کا ملازم ایک گلاس پانی دیر سے پہنچاتا ہے تو اس کو نکال دیتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پی آئی اے لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ کھیل رہا ہے کیا اس کو بند کردیں، پی آئی اے کے علاوہ بھی کمپنیاں اچھا کام کررہی ہیں، پی آئی اے کو کس طرح چلانا ہے ہمیں پتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہر جگہ ملک میں کورونا کی بات ہو رہی ہے، حکومت نے کورونا سے متعلق کوئی اقدام نہیں کیا،ہمیں کہہ دیا کہ عدالتی کام روک دیں، ہم تو عدالتی کام کے لیے یہاں موجود ہیں، ہم بھی ایک ادارہ ہیں، لوگوں کے مسائل حل کرنا ہمارا کام ہے، یہ کورونا وائرس بیرون ملک سے بذریعہ ایئرپورٹ آیا یہ پی آئی اے اور حکومت کی نااہلی سے ہوا، اگر سیکیورٹی کا یہ حال رہا تو کون سی بیماریاں ملک میں آجائیں گی۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے ایئرمارشل ارشد ملک کو بطور سی ای او پی آئی اے کام کرنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ ایئر مارشل ارشد محمود پی آئی اے کے لیے اپنی خدمات جاری رکھیں۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر ایئر مارشل ارشد،پی آئی اے انتظامیہ اور دیے گئے ٹھیکوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 20 اپریل تک ملتوی کردی۔