مقبوضہ کشمیر : 50 فیصد صنعتی یونٹ بند،فوج نے پلاٹوں پر قبضے کرلیے

240

سرینگر (اے پی پی) مقبوضہ وادی کشمیر میں 50 فیصد کے قریب صنعتی یونٹ غیر فعال ہو گئے، 26 انڈسٹریل مقامات میں صرف 1500کے قریب صنعتی یونٹ چل رہے ہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ اور دیگر مواصلاتی بندشوں کے نتیجے میں تجارت کی صورتحال سخت متاثر ہوئی ہے۔ سرینگر سے شائع ہونے والے روزنامے ’’روشنی‘‘ کے مطابق تاجروں کو تفویض کیے گئے 2547 پلاٹوں میں سے صرف1444ہی متحرک ہیں، کئی پلاٹوں پر بھارتی فورسز نے قبضہ جما رکھا ہے۔ معروف تاجر اعجاز شہدار کا کہنا ہے کہ 5 اگست سے مواصلاتی بندش کی وجہ سے جو صنعتی یونٹ اس وقت کام کر رہے ہیں و ہ بھی بند ہونے کے دہانے پر ہیں،قرض کی واپسی ،ٹیکسوں کی ادائیگی ، بھاری جرمانے اورنئی صنعتی پالیسی نے صنعت کاروں کو شدید ذہنی کوفت میں مبتلا کر رکھا ہے ۔ کشمیر کو خصوصی حیثیت دلانے والی دفعہ 370کی تنسیخ کے بعد مقبوضہ کشمیر میں ریاستی فار میسی ایکٹ ختم جبکہ بھارتی فارمیسی ایکٹ 1948لاگو ہونے کے بعد 8ہزر سے زاید کشمیری طلبہ کا مستقبل تاریک ہوگیا، بھارت کے محکمہ فوڈ اینڈ ڈرگ کنٹرول نے سال 2019ء کے دوران میڈیکل اسٹنٹ کورس مکمل کرنے والے 8 ہزار سے زاید کشمیری طلبہ کی رجسٹریشن سے انکار کر دیا ہے۔ بھارتی فارمیسی ایکٹ 1948لاگو ہونے کے بعد نہ صرف ادویات کے کاروبار سے وابستہ کشمیریوں کے لیے بھی مشکلات پیدا ہو گئی ہیں ۔علاوہ ازیں بھارتی انتظامیہ نے 2کشمیری نوجوانوں پر کالا قانون ’’پبلک سیفٹی ایکٹ ‘‘لاگو کر کے ضلع کپواڑہ کے علاقے فرکان کیرن کے رہائشی پرویز جیلانی اور ضلع بڈگام کے علاقے بیروہ کے تاشوق احمد باندے کو گزشتہ برس اگست میں گرفتار کیا گیا تھا ۔ ان دونوں پر اب کالا قانون ’پی ایس اے‘ لاگو کیا گیاجس کے تحت انہیں عدالت میں پیش کیے بغیر کم از کم 2 برس تک سلاخو ںکے پیچھے رکھا جاسکے گا۔دریں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے ضلع پلوامہ سے بشیر احمد ماگرے کو گرفتار کر لیا ہے۔ بھارتی پولیس نے ضلع شوپیاں سے 50 سالہ شخص نصیر احمد منٹو کے گھر پر چھاپہ مارا ۔