امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورے کے موقع پر بھارتی پولیس کی سرپرستی میں انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے نئی دہلی کے علاقے اشوک نگر میں ہندو انتہا پسندوں نے مسجد پر دھاوا بول کر مسجد کو آگ لگادی، جبکہ ہندو انتہاپسندوں کے مسلمانوں پر بدترین تشدد کے نتیجے میں 10 افراد جاں بحق ہوگئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارتی راج دھانی دہلی میں گزشتہ روز سے جاری فسادات شدت اختیار کرگئے ہیں،فسادات میں اب تک پولیس اہلکار سمیت 11 افراد ہلاک جبکہ 130 سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ پولیس نے حالات کو قابو میں لانے کے لیے مسلم اکثریتی علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔
فسادات کی آڑ میں ہندو بلوائی آپے سے باہر ہوگئے اور دہلی کے علاقے اشوک نگر کی مسجد پر دھاوا بول دیا اور مسجد کا تقدس پامال کرتے ہوئے توڑ پھوڑ کی، جس کے بعد انتہاپسند جامع مسجد کے مینار پر چڑھ گئے اور وہاں پر لگے ہلال کے نشان کو اکھاڑنے کوشش کی جبکہ مسجد کے لاؤڈ اسپیکر اتار کر زمین پر پھینک دیے۔
ہندو انتہا پسندوں نے مسجد پر بھارتی ترنگا اور ہندوؤں کی مذہبی علامت سمجھے جانے والا پرچم لہرایا۔
Ashok Nagar Delhi Mosque
नफरत की इंतिहा देखो,
धार्मिक स्थल को तहस नहस कर दियाWe can see a very dark time from our country’s history being repeated. Will we let this happen?#DelhiRiots #DelhiBurning https://t.co/77uXTP1fAQ
— We The People of India (@ThePeopleOfIN) February 25, 2020
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق دہلی پولیس نے ہتھیار یا کسی بھی آتشی اشیاء کے استعمال پر پابندی لگادی ہے جبکہ سوشل میڈیا پر بھی مذہبی منافرت پھیلانے، حساس اور اشتعال انگیز مواد شیئر کرنے پر بھی پابندی عائد کی ہے۔
پولیس کے حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی بھی شخص مذکورہ احکامات کی خلاف ورزی کرتا پایا گیا تو سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز نئی دہلی میں صورتحال اس وقت کشیدہ ہوگئی جب ہندو انتہا پسندوں نے متنازع شہریت قانون کے خلاف مظاہرے کرنے والے مظاہرین پر حملے شروع کردیے۔