میرپورخاص،سندھ یونیورسٹی انتظامیہ کی نااہلی ،پہلے ہی پرچے میں دوگھنٹے کی تاخیر

188

میرپور خاص (نمائندہ جسارت) سندھ یونیورسٹی کی انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے ابن رشد گورنمنٹ گرلز کالج میں بی ایس ای انگلش پارٹ ون کا پرچہ دو گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا جبکہ بی کام کے پچاس فیصد امیدواروں کو سلپ جاری نہیں ہوسکی، طلبہ وطالبات پریشانی میں مبتلا رہے، سلپ نہ ملنے کیخلاف طالب علموں کا پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ، ماڈل کالج کے پرنسپل اور دیگر عملے کی کرپشن کی وجہ سے ہمارا سال ضائع ہورہا ہے، طلبہ کا الزام، سندھ یونیورسٹی کے کنٹرولر کے فون کے بعد پیپر کا اجرا ممکن ہوا، پرو وائس چانسلر کا امتحانی مرکز کا دورہ۔ گزشتہ سال بی اے اور بی ایس ای کے پرچے دسمبر میں ہوئے تھے جبکہ اس سال سندھ یونیورسٹی کی نااہلی اور کوتاہی کی وجہ سے بی اے، بی ایس ای اور بی کام کے پرچے فروری میں شروع ہورہے ہیں، امتحانات کے پہلے روز بی ایس ای انگلش کا پرچہ دو گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا، تاخیر کی وجہ یہ تھی کہ سندھ یونیورسٹی کے ناظم امتحانات مرتضیٰ سیال نے پرچے کا لفافہ تو ارسال کردیا لیکن انہوں نے ایکسٹرنل یا پرنسپل میں سے کسی کو یہ اتھارٹی نہیں دی کہ پرچے کا لفافہ کون کھولے گا، جس کی وجہ سے ایکسٹرنل اور پرنسپل دونوں ہی پیپر کا لفافہ کھولنے پر تیار نہیں تھے۔ اس دوران طالبات کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا اور وہ گوں مگوں کی کیفیت میں مبتلا ہوگئیں کہ ایسا نہ ہو کہ آج ہونے والا انگلش کا پیپر ملتوی نہ ہو جائے۔ اس دوران ناظم امتحانات سندھ یونیورسٹی نے فون پر پرنسپل کو پیپر کا لفافہ کھولنے کی اجازت دی، جس کے بعد دو گھنٹے کی تاخیر سے گیارہ بجے انگلش کا پیپر شروع ہوا۔ دوسری جانب بی کام پارٹ ون انگلش کا پرچہ دینے کے لیے سانگھڑ، عمرکوٹ، تھرپار کر اور میرپور خاص کے سیکڑوں طلبہ و طالبات اپنے امتحانی مرکز پہنچے تو انہیں یہ بتایا گیا کہ آپ کی یونیورسٹی کی جانب سے سلیپ جاری نہیں ہوسکی رابطہ کرنے پر سندھ یونیورسٹی کے ناظم امتحانات مرتضیٰ سیال نے بتایا کہ پورے سندھ کے کالجوں سے جن طلبہ وطالبات کے امتحانی فارم ہمارے پاس جمع ہوئے تھے ان کو امتحانی سلپ جاری کی جاچکی ہیں لیکن میرپور خاص کے ماڈل کالج کی انتظامیہ ایجنٹوں کے ذریعے کام کرواتے ہیں، جس کی وجہ سے ان امیدواروں کے امتحانی فارم جمع نہیں کروائے جب پرنسپل ماڈل کالج حامد اشرفی سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ جن امیدواروں نے کلرک سلیمان مہر کے پاس جمع کروائے تھے وہ یونیورسٹی میں جمع نہیں ہوسکے کیونکہ ہم نے اس کلرک کو چھے ماہ قبل ہی نکال دیا تھا۔ دوسری جانب ویجیلنس کمیٹی کے سربراہ و سندھ یونیورسٹی کیمپس میرپور خاص کے پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر امداد علی اسماعیلی نے شاہ لطیف کالج میرپور خاص میں بنائے جانے والے امتحانی مرکز کا دورہ کیا اور انتظامات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ کل سے طلبہ کے لیے شاہ لطیف اولڈ کالج بلڈنگ میں بھی امتحانی مرکز بنایا جائے گا تاکہ طلبہ با آسانی اپنا امتحانی پرچہ حل کرسکیں پرووائس چانسلر نے امتحانی مرکز پر متعدد کاپی کیسز بھی کیے جبکہ میرپور خاص پریس کلب کے سامنے سلپ نہ ملنے والے امیدواروں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر طالب علم، طلعت، امجد ملک، سمیر منگریو، لیاقت علی اور دیگر نے صحافیوں کو بتایا کہ سلیمان مہر، ساجد شر اور ملازم خاصخیلی جو کہ ریٹائر ہوچکا ہے یہ تینوں افراد پرنسپل کے ایجنٹ ہیں، جنہوں نے زیر تعلیم طلبہ وطالبات سے پانچ ہزار کے بجائے سولہ ہزار روپے امتحانی فیس تو وصول کرلی ہے لیکن ہمارے فارم یونیورسٹی میں جمع نہ کروا کر ہمارا سال ضائع کیا ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ پرنسپل ماڈل کالج حامد اشرفی اور ان کے ایجنٹوں کیخلاف کارروائی کر کے انہیں ملازمتوں سے فارغ کیا جائے اور ہماری رقم واپس دلائی جائے۔