۔000 ,400 سے زائد غیرقانونی اسرائیلی آبادکاروں کو قانونی حیثیت دینے کا اعلان

614

شمالی اسرائیل کے شہرام الفہم میں بسنے والے 000 ,50 عرب رہائشیوں سے اسرائیلی شہریت ہذف کر کےان کو فلسطین بھیجنے کا منصوبہ اپنے آخری مراحل میں داخل ہوگیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکہ کی جانب سے فلسطین کے مغربی کنارے کو اسرائیل کے ساتھ الحاق کیے جانے پر 000 ,400 سے زائد غیر قانونی طور پر رہنے والے اسرائیلیوں کو بھی قانونی حیثیت مل جائے گی کیونکہ مغربی کنارے اور اس کے آس پاس دیگر علاقوں  کو بھی اسرائیل کے ساتھ الحاق کیا جائے گا جہاں غیر قانونی اسرائیلی بستیاں آباد ہیں لیکن ام الفہم اور دیگر شہروں اور دیہاتوں میں 000 ,260 سے زائد رہائش پذیر اسرائیلی عربوں سے اسرائیلی شہریت ہذف کرلی جائے گی اور ان کو مستقبل کی  فلسطینی ریاست کی طرف دھکیل دیا جائے گا۔

شمالی اسرائیل کے 50,000 سے زائد آبادی والے شہر ام الفہم میں مقامی لوگوں نے 181 صفحات پر مشتمل اس منصوبے کے صفحہ 13 پر ایک شق پر افسوس کا اظہار کیا ہے  جو غیر قانونی آباد کاروں کے مفادات کے لئے ان کی اسرائیلی شہریت کو ہذف کرتا ہے۔

 وائٹ ہاؤس سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق مختلف شہروں اور دیہاتوں، جن کی مجموعی تعداد 14 بنتی ہے اور جن میں 260,000 سے زائد اسرائیلی عرب آباد ہیں، ان کو اسرائیلی شہریت سے محروم کر کے فلسطین کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور کیا جائے گا جبکہ شہروں اور دیہاتوں کو اسرائیلی مملکت میں شامل کردیا جائے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے اس یکطرفہ امن معاہدے اور یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے پر ترک صدر رجب طیب اردگان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ معاہدہ قبضے کا منصوبہ ہے اور یروشلم کوخریدا نہیں جا سکتا۔

چند دنوں قبل اقوام متحدہ کا بھی رد عمل سامنے آیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اقوام متحدہ اور سکیورٹی کونسل کی اجازت کے بغیر فلسطین اور غیر قانونی اسرائیلیوں کی آباد کاری کا یکطرفہ فیصلہ نہیں کر سکتے۔