امریکا کا عراق کے ساتھ مشترکہ فوجی مشن شروع

152

نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا نے عراق کے ساتھ مشترکہ فوجی مشن شروع کردیا ہے۔ امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ عراقی اور امریکی افواج نے اپنا مشترکہ فوجی مشن دوبارہ شروع کر دیا ہے۔ یہ مشن 3 جنوری کو بغداد ائر پورٹ کے قریب ایک ڈرون حملے کے بعد روک دیا گیا تھا۔ اس حملے میں اعلیٰ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی مارے گئے تھے۔ اس حملے کے بعد عراق میں شدید سیاسی بے چینی پیدا ہو گئی تھی۔ امریکی محکمہ دفاع کے مطابق اس مشن کی بحالی کا مقصد داعش کے خلاف جاری کارروائیوں میں تسلسل پیدا کرنا ہے۔ البتہ امریکی اور عراقی افواج کا یہ مشن جن علاقوں میں بحال ہوا ہے، ان کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔ مشرق وسطیٰ کے امور کے لیے امریکی وزیر خارجہ کے معاون جوائے ہڈ کا کہنا ہے کہ امریکی انتظامیہ تزویراتی شراکت کے تعلق کو مضبوط بنانے کی خواہاں ہے۔ انہوں نے عراق سے امریکی افواج کے انخلا کے حوالے سے کسی بھی بات چیت کی تردید کی۔ ہڈ نے عراق پر زور دیا کہ وہ ایک مضبوط وزیراعظم کے تقرر میں جلدی کرے، جو سیکورٹی فورسز پر کنٹرول رکھے، اور ملک کو ترقی اور خودمختاری کی جانب لے کر جائے۔ امریکی معاون وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ وقت امریکا اور عراق کے لیے اس حوالے سے مناسب ترین ہے کہ وہ سفارتی، مالیاتی، اقتصادی اور سیکورٹی سطح پر تزویراتی شراکت داری کی پاسداری کے بارے میں بات کریں۔ انہوں نے باور کرایا کہ یہ وقت انخلا کے بارے میں بات کرنے کا نہیں ہے۔ یاد رہے کہ قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے 2روز بعد عراقی پارلیمان نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ ملک میں تمام غیر ملکی افواج کا وجود ختم کیا جائے۔