بھارت پر انتہاء پسند ٹولہ قابض ہوچکا ہے،وزیراعظم

208

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ بھارت پر انتہاءپسندانہ نظریاتی سوچ ہندوتوا غالب آ چکی ہے،بھارت اور ہمسائیوں کےلئے المیہ ہے کہ آر ایس ایس نے ملک پر قبضہ کرلیا ہے، بھارتی عوام یاد رکھیں آر ایس ایس نے ہی گاندھی کو قتل کرایا تھا۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی ڈبلیو کی چیف ایڈیٹر اینس پوہل کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہم مشکل ہمسائیگی والے ماحول میں رہتے ہیں اور ہمیں اپنے اقدامات کو متوازن رکھنا ہی ہے، مثال کے طور پر سعودی عرب پاکستان کے عظیم ترین دوستوں میں سے ایک ہے اور ہمیشہ ہمارے ساتھ رہا ہےاورپھر ایران ہے، جس کے ساتھ ہمارے تعلقات ہمیشہ اچھے رہے ہیں، ہم اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں کہ ان دونوں ممالک کے مابین تعلقات خراب نہ ہوں۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک ایسا خطہ ہے، جو ایک اور تنازعے کا متحمل نہیں ہو سکتا،پھر ہمارا ہمسایہ ملک افغانستان بھی ہے،پاکستان افغانستان میں قیام امن کے لیے اپنی بہترین کوششیں کر رہا ہے، ایک ایسا ملک جس نے گزشتہ 40 برسوں میں بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کیا ہے،ہماری دعا ہے کہ طالبان، امریکا اور افغان حکومت مل کر قیام امن کی منزل حاصل کر لیں۔

بھارت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ میں پہلا لیڈر تھا، جس نے دنیا کو اس بارے میں خبردار کیا تھا کہ بھارت میں کیا ہو رہا ہے،بھارت پر ایک ایسی خاص انتہا پسندانہ نظریاتی سوچ غالب آ چکی ہے، جو ‘ہندتوا کہلاتی ہے،یہ آر ایس ایس(راشٹریہ سوایم سویک سنگھ) کی نظریاتی سوچ ہے۔

انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس جرمن نازیوں سے متاثر ہو کر ایک تنظیم کے طور پر 1925 میں قائم کی گئی تھی،یہ بھارت کے لیے ایک المیہ ہےکہ اس پر آر ایس ایس نے قبضہ کر لیا ہے، وہی آر ایس ایس جس نے عظیم مہاتما گاندھی کو قتل کروایا تھا،بھارت ایٹمی ہتھیاروں کا حامل ایک ایسا ملک ہے، جسے انتہا پسند چلا رہے ہیں۔

صحافی کے وزیر اعظم مودی کے ساتھ بات چیت کےسوال پرجواب میں عمران خان نے کہاکہ جب میں وزیر اعظم بنا تو میں نے بھارتی حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ مکالمے کی کوشش کی،لیکن جلد ہی میں نے یہ دیکھ لیا کہ بھارت نے آر ایس ایس کی آئیڈیالوجی کی وجہ سے اس پر کوئی بہت اچھا ردعمل ظاہر نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے یکطرفہ طور پر کشمیر کو اپنے ریاستی علاقے میں ضم کر لیا، حالانکہ اقوام متحدہ کی کئی قراردادوں کے مطابق بھی یہ خطہ پاکستان اور بھارت کے مابین ایک متنازعہ علاقہ ہے،

وزیراعظم  نے بین الاقوامی برادری کی جانب سے کشمیر تنازعے پر توجہ نہ دینے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا بدقسمتی سے مغربی ممالک کے لیے ان کے تجارتی مفادات زیادہ اہم ہیں،بھارت ایک بڑی منڈی ہے اور یہی وجہ ہے کہ آٹھ ملین کشمیریوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے، اور جو کچھ بھارت میں مجموعی طور پر اقلیتوں کے ساتھ بھی، اس پر بین الاقوامی برادری کے رویے میں قدرے سرد مہری پائی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہانگ کانگ میں احتجاجی مظاہروں کو بین الاقوامی میڈیا کتنی توجہ دے رہا ہے،کشمیر کا المیہ تو اس سے بہت ہی بڑا ہے۔