سال کا آخری سورج بھی حکومت کی ناکامیوں کا ماتم کرتے ڈوب گیا، سراج الحق

312

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ سال کا آخری سورج بھی حکومت کی ناکامیوں کا ماتم کرتے ڈوب گیا ہے،حکومت نےعوام سے کیا گیا کوئی ایک وعدہ پورا نہیں کر سکی۔

منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکا سے خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئےسینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ حکومت کو دودھ پلانے والوں کو بعد میں پتہ چلا کہ یہ پولیو زدہ ہے،2019 ءکا آخری سورج بھی حکومت کی ناکامیوں کا ماتم کرتے ڈوب گیا،نام نہاد عوامی حکومت نے عوامی امنگوں کا خون کیا اور عوام سے کیا گیا کوئی ایک وعدہ پورا نہیں کر سکی۔

انہوں نے کہا کہ جی ٹی روڈ پر لاہور سے اسلام آباد تک اتنے یوٹرنز نہیں،جتنے حکومت نے لیے،حکومت پارلیمنٹ کو بائی پاس اور بے توقیر کر رہی ہے،فیصلے قومی اسمبلی میں ہوتے ہیں نہ سینیٹ کا اجلاس بلایا جاتاہے،حکومت نے آرڈی نینس جاری کر کے خود ہی نیب کو ” عیب “ ثابت کریاہے،وزارتوں میں تبدیلی سے کچھ نہیں ہوگا اسٹیٹس کو کا خاتمہ کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت 2020 ءکا آغاز مہنگائی کے خود کش حملے سے کر رہی ہے،آئندہ سال بھی حکومت سے مہنگائی ، بے روزگاری کے خاتمہ اور معیشت کی بہتری کی توقع لگانا خود فریبی کے سوا کچھ نہیں، پی ٹی آئی حکومت کے پندرہ ماہ میں بجلی 15 بار مہنگی ہونے سے عوام پر 570 ارب کا اضافی بوجھ پڑا اور اب پھربجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا جارہاہے۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ تبدیلی اور نئے پاکستان کا نعرہ لگانے والے سفید پوش طبقہ کے سب سے بڑے دشمن بن کر سامنے آئے ہیں ۔ لوگ مہنگائی سے مر رہے ہیں اور وزیراعظم کہتے ہیں” گھبرانا نہیں “،وزیراعظم کا یہ جملہ غریبوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے ۔

انہوں نے کہاکہ تبدیلی سرکار کے وزراءاپنی حرکتوں کی وجہ سے دنیا بھر میں پاکستان کے لیے شرمندگی کا باعث بنے ہوئے ہیں،کرپشن کے خاتمے کا نعرہ مستانہ لگانے والے آج لوٹ مار کو قانون کی چھتری تلے لانے اور لٹیروں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے سر جوڑ کر بیٹھے ہیں اور اس مقصد کے لیے آرڈی نینسوں کا سہارا لیا جارہاہے ۔

سینیٹر سراج الحق نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ وہ اکیلے بیٹھ کر اپنی ماضی کی تقریریں سنیں لیکن ”گھبرانا“ نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ کشمیریوں نے وزیراعظم سے امیدیں وابستہ کی تھیں کہ وہ انہیں آزادی دلائیں گے لیکن ”ٹیپو سلطان “نے تو خود بوسیدہ نظام کی غلامی قبول کرلی۔