جرمنی: جاسوسی کرنے پر 2 بھارتی شہریوں کو سزائیں

474
برلن: بھارتی جوڑا کمرہ عدالت میں موجود ہے‘ چھوٹی تصویر فائل ہے

 

برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) جرمنی میں کشمیریوں اور سکھوں کی جاسوسی کرنے پر 2 بھارتی شہریوں کو سزا سنا دی گئی۔ جرمنی میں سکونت پذیر یہ شادی شدہ جوڑا بھارتی خفیہ ادارے را کے لیے کام کر رہا تھا۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے جرمن حکام کے حوالے سے بتایا کہ فرینکفرٹ کی ایک عدالت نے جمعرات کے روز بھارتی شہریوں کو جاسوسی کرنے کا مجرم قرار دے دیا ہے۔ 50سالہ من موہن ایس اور ان کی 51 سالہ اہلیہ کنول جیت پر الزام تھا کہ انہوں نے کشمیریوں اور سکھوں کے بارے میں معلومات جمع کیں اور انہیں بھارت کی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ انیلیسس ونگ را کو مہیا کیا۔ بتایا گیا ہے کہ دونوں مجرمان بھارتی شہری ہیں، جو جرمنی میں مقیم ہیں۔ عدالت نے انہیں سزائے قید سنائی اور ساتھ ہی بھاری جرمانہ بھی کیا۔ عدالت کو بتایا گیا تھا کہ من موہن نے 2015ء میں را کے لیے جاسوسی شروع کی، جب کہ ان کی اہلیہ کنول جیت نے 2017ء میں ان کا ساتھ دینا شروع کیا۔ بتایا گیا ہے کہ اس شادی شدہ جوڑے نے کشمیری اور سکھ گروپوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کیں، جس کے عوض بھارتی خفیہ ایجنسی را نے انہیں 7700 یورو فراہم کیے۔ عدالتی کارروائی کے دوران ان دونوں بھارتی شہریوں نے اعتراف کیا کہ وہ را کے ایک ایجنٹ سے رابطے میں تھے، جسے وہ خفیہ معلومات فراہم کرتے رہے۔ واضح رہے کہ نئی دہلی حکومت ماضی میں ایسے تحفظات کا اظہار کر چکی ہے کہ بالخصوص بیرون ممالک آباد سکھ کمیونٹی بھارتی ریاست کے خلاف جارحانہ سازش کر سکتی ہے۔ اسی طرح بھارتی حکومت بیرون ممالک آباد کشمیری حریت پسندوں پر بھی تحفظات رکھتی ہے، کیوں کہ نئی دہلی حکومت کے مطابق یہ عناصر بیرون ممالک بیٹھ کر اپنی تحریک کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔ سکھ آبادی کے حساب سے جرمنی یورپ کا تیسرا بڑا ملک ہے۔