عالمی فوجداری عدالت میں اسلحہ ساز کمپنیوں پر مقدمہ

231
یمن/ دی ہیگ: جنگ زدہ ملک کے شہری امداد حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں‘ انسانی حقوق تنظیموں کے ارکان پریس کانفرنس کررہے ہیں

 

دی ہیگ (انٹرنیشنل ڈیسک) جرمنی کی غیر سرکاری تنظیموں نے ہتھیاروں کی برآمدات کے حوالے سے جرمن حکومت اور بعض اسلحہ ساز کمپنیوں پر جنگی جرائم میں اعانت کا الزام عائد کیا ہے۔ اس حوالے سے بدھ کے روز عالمی فوجداری عدالت میں ممکنہ جنگی جرائم میں مدد کے خلاف ایک مقدمہ بھی دائر کیا گیا ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق انسانی حقوق کی علمبردار کئی تنظیموں نے مشترکہ طور پر یمن کی جنگ میں ملوث سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کو ہتھیار فراہم کرنے پر جرائم پر مبنی ایک عرضی داخل کی گئی ہے۔ اس عرضی میں دفاعی ساز و سامان تیار کرنے والی بڑی جرمن کمپنی رائن میٹال اور یورپی جہاز ساز کمپنی ائر بس کے خلاف خاص طور پر شکایت درج کرائی گئی ہے۔ دفاعی مقاصد کے لیے کام کرنے والا ائر بس کا اہم مرکز جرمنی میں ہی واقع ہے۔ ائر بس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فوجی ساز و سامان کی برآمدات پر آخری فیصلہ جرمن حکومت کی منظوری کے بعد ہی کیا جاتا ہے۔ برلن میں واقع تنظیم یوروپین سینٹر فار کانسٹیٹیوشنل اینڈ ہیومن رائٹس (ای سی سی ایچ آر) اور ایک یمنی گروپ مواتانہ نے ان 2 کمپنیوں پر یمن کی شہری آبادی پر حملوں کی اعانت کا الزام عائد کیا ہے۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ اسکولوں اور اسپتالوں پر ہدف بنا کر حملہ کرنا ائر بس اور رائن میٹال جیسی کمپنیوں کے ذریعے ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کی فراہمی کی وجہ سے ہی ممکن ہوسکا ہے۔ ائر بس اور رائن میٹال عالمی سطح پر اسلحہ فروخت کرنے والی بڑی کمپنیوں میں شامل ہیں۔ دونوں کمپنیوں نے ان الزامات کے جواب میں کہا ہے کہ انہوں نے سب کچھ قانون کے مطابق کیا ہے۔ ائربس نیایک بیان میں کہا کہ فوجی ساز و سامان کی برآمدات پر آخری فیصلہ حکومت کی منظوری کے بعد ہی کیا جاتا ہے۔