عمران خان جنرل اسمبلی میں اسلامو فوبیا پر اپنی تقریر اور موقف سے اب یوٹرن نہ لیں ، لیاقت بلوچ

428
ملی یکجہتی کونسل سندھ کے تحت ادارہ نورحق میں مغرب کے اسلامو فوبیا اور ناروے میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس میں کونسل کے مرکزی سیکرٹری لیاقت بلوچ صدارت خطاب کررہے ہیں ، حافظ نعیم الرحمن ،پروفیسر این ڈی خان، اسد اللہ بھٹو، محمد حسین محنتی، نہال ہاشمی، علامہ ناظر عباس تقوی، مولانا غیاث، عبدالوحید قریشی، قاضی احمد نورانی ودیگر بھی موجود ہیں

 

کراچی (اسٹاف رپورٹر)ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی جنرل سیکرٹری و نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسلامو فوبیا کے حوالے سے کی گئی اپنی تقریر اور موقف سے اب یوٹرن نہ لیں ۔ ناروے کے واقعے سمیت توہین رسالت پر مبنی دیگر واقعات نے مغرب کی مسلم اور اسلام دشمنی اور مغرب کے جانبدارانہ رویہ نے اس
کے اصل چہرے کو بے نقاب کردیا ہے جب کوئی شخص توہین رسالت کا مرتکب ہو تا ہے اور توہین قرآن کرتا ہے تو امریکا اور مغرب ان لوگوں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں ۔ مسلمان قرآن ، شعائر اسلام اور خاتم النبینؐ کی توہین برداشت نہیں کر سکتے۔ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے ادارہ نور حق میں ملی یکجہتی کونسل سندھ کے تحت مغرب کا اسلامو فوبیا،عالمی امن کے لیے خطرہ اور ناروے میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا ،کانفرنس سے مختلف دینی و سیاستی جماعتوں کے رہنمائوں نے بھی خطاب کیا ۔ کانفرنس میں متفقہ طور پر ایک قرار داد بھی منظور کی گئی ۔ لیاقت بلوچ نے مزیدکہا کہ فلسطین اور کشمیر میں اس وقت جو انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں ہو رہی ہیں اور انسانی آزادی سے محروم کیا جا رہا ہے ۔ وہ اس پر بین الاقوامی سطح پر آواز اُٹھائیں اور اُصولی موقف رہنا چاہیے کہ کشمیریوں کو ان کا حق ِ خودارادیت دیا جائے اور پاکستان کو تمام معاہدوں کے اختتام کا اعلان کرنا چاہیے ۔ دنیا میں امن قائم کرنے کے لیے انسانوں کے لیے اقتصادی مسائل حل کیے جائیںاور جانبدارانہ رویہ ترک کرے ۔ فلسطین اور کشمیریوں کو آزادی اور حق ِ خودارادیت دینا چاہیے اس پر خاموش تماشائی نہیں بننا چاہیے ۔ سلمان رشدی کا واقعہ ہو یا تسلیمہ نسرین کا واقعہ اگر مغرب کا یہی رویہ رہا تو دنیا میں بے چینی بڑھے گی اور جذبات بھڑکیں گے ۔ انسانی حقوق کی تنظیموں اور دیگر اداروں کو ان رویوں پر غور کرنا چاہیے کہ مسلمانوں میں چاہے کتنے بھی اختلافات کیوں نہ ہوں ، امت مسلمہ نے ہر پہلو سے ثابت کیا ہے کہ حضورؐ ان کا اثاثہ اور سر مایہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ناروے کی تنظیمیں متحد ہو کر ناروے پولیس اور انتظامیہ کو بار بار متوجہ کررہے تھے یہ شخص مسلسل اشتعال پیدا کر رہا ہے اور مسلمانوں میں فساد پیدا کر رہا ہے لیکن اس کا نوٹس نہیں لیا گیا ۔ امریکا اور یورپ میں رسول اللہؐ کی توہین پر مبنی خاکے اور فلمیں بنائی جاتی ہیں ۔ بھارت میں بابری مسجد کی صورت میں شعائر اسلام پر جو حملہ کیا جاتا ہے وہ ناقابل برداشت ہے۔ ناروے کی لوکل کونسل کی فعالیت کے باوجود اس واقعے نے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے ۔ مغرب کی اس انتہا پسندی اور انسانیت کے دعوئوں کی نفی کر دی ہے ۔ ناروے کا واقعہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور انسانی حقوق کے دعوئوں کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے ۔ ناروے کے واقعے نے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے ۔پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما و سابق وفاقی وزیرپروفیسر این ڈی خان نے کہا کہ اقوام متحدہ کو ناروے میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے واقعے کا نوٹس لینا چاہیے۔ ناروے کے واقعے پر ایک مذمتی قرارداد منظور کرکے ناروے قونصلیٹ کو بھیجی جانی چاہیے ۔ میری تجویز ہے کہ تمام مسلم ممالک کو متحد ہو کر ناروے کے واقعے پر بھر پور آواز اُٹھانی چاہیے ۔مغربی ممالک نے ہمیشہ قرآن کریم کی بے حرمتی جیسے واقعات اور توہین آمیز خاکوں کے ذریعے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے ۔ آج کہاں ہے ہماری پارلیمنٹ اور وزارت خارجہ ؟ مغربی ممالک میں ان توہین آمیز واقعات کے خلاف پوری امت مسلمہ کو متحد ہو کر آواز اُٹھانی چاہیے ۔ پاکستانی پارلیمنٹ ناروے کے واقعے کے خلاف متفقہ قرار داد منظور کر کے اقوام متحدہ کو بھیجے جس کے ذریعے یہ پیغام جائے کہ امت مسلمہ ایسے توہین آمیز واقعات کو ہر گز برداشت نہیں کرے گی ۔ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر و نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اسد اللہ بھٹو نے کہا کہ یہ امر بھی انتہائی افسوسناک ہے کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کرتے وقت ناروے کی پولیس خاموش تماشائی بنی ہوئی تھی اور عمر دابہ نے جب جرأت مندانہ قدم اُٹھایا تو پولیس بھی حرکت میں آگئی اور امت مسلمہ کے ’’ہیرو ‘‘ کو بھی گرفتار کر لیا ۔ ایسا کر کے عملاً پولیس نے اس ملعون کو تحفظ فراہم کیا ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے مذہبی جذبات کو مجروح کرنا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے ۔ عالمی سطح پر اس حوالے سے قانون سازی کی ضرورت ہے ۔ جماعت اسلامی سندھ کے امیر محمد حسین محنتی نے کہا کہ آج یورپ اور امریکا میں اسلام اور اسلامی شعائر کے خلاف نفرت آمیز اقدامات کیے جارہے ہیں اور ہمارے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جارہی ہے ۔ ہمارے نوجوان قوت ِ ایمانی کا ثبوت دے رہے ہیں ، صرف ناروے میں نہیں بلکہ دیگر مغربی ممالک میں بھی قرآن مجید کی بے حرمتی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ اسکارف پہننے پر پابندی لگا ئی جا رہی ہے ۔ یورپ میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز تحریکیں چل رہی ہیں ۔ مسلمانوں کو مغرب کی ا س دہشت گردی کا جواب پُر امن احتجاج کرکے دینا چاہیے ۔ اس وقت او آئی سی مسلمانوں کی نمائندگی کر رہی ہے اور دوسرا بڑا ادارہ اقوام متحدہ ہے ۔ یہ توہین آمیز واقعات پر اپنا کوئی کردار ادا نہیں کر رہے ۔ دنیا بھر کے مسلمانوں کو مل کر ان توہین آمیز واقعات کے خلاف بھر پور مہم چلانا چاہیے ۔ مغرب اور امریکا مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تحریک چلا رہے ہیں ۔ ایک مذمتی قرار داد کے ذریعے حکومت پاکستان سے اپیل کی جائے کہ وہ ناروے کے توہین آمیز واقعے کو عالمی سطح پر اُٹھائے ۔ امید ہے کہ ہم سب مل کر اس مسئلے پر آواز اُٹھائیں گے اور بھرپور احتجاج کریں گے ۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سابق سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ قرار داد کی حمایت کرتا ہوں ، ہمیں او آئی سی پر ہی انحصار نہیں کرنا چاہیے یہ صرف دکھاوے کی تنظیم ہے ۔ ناروے کے واقعے پر ہمیں عوامی سطح پر ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کرنا چاہیے ۔امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے اپنے خطا ب میں اے پی سی کے تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ قرآن پاک کی بے حرمتی اور توہین رسالت کے حوالے سے پوری امت کو مشترکہ حکمت عملی اپنانی چاہیے اور اس حوالے سے عالم اسلام کے حکمرانوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ۔ملی یکجہتی کونسل سندھ کے نائب صدرعلامہ ناظر عباس تقوی نے کہا کہ مغربی ممالک قرآن کی بے حرمتی اور توہین آمیز خاکوں کے ذریعے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرتے ہیں اور اسلام اور مسلمانوں کے خلاف منفی پروپیگنڈا کرتے ہیں ۔ ناروے قونصلیٹ پر ایک پُرامن احتجاجی مظاہرہ کیا جائے ۔ جمعیت علما اسلام سندھ کے نائب امیر مولانا عبد الکریم عابد نے کہا کہ ناروے کا واقعہ اسلام اور پاکستان کے خلاف سازش ہے ۔ ناروے قونصلیٹ میں ایک مذمتی قرار داد پیش کی جائے اور بھر پور احتجاج کیا جائے ۔جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیرحافظ نصر اللہ عزیز،جماعت اسلامی سندھ کے ڈپٹی سیکریٹری عبد الوحید قریشی ،مجلس وحدت مسلمین کے علامہ محمد صادق جعفری ،ملی یکجہتی کونسل سندھ کے نائب صدر حزب اللہ جھکڑو ،جماعت ا سلامی کراچی منارٹی ونگ کے صدریونس سوہن ایڈووکیٹ ،پاکستان ہندوکونسل کے رہنما راجا آسر مل بنگلانی ،ملی یکجہتی کونسل سندھ کے جنرل سیکرٹری قاضی احمد نورانی ،جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر مسلم پرویز ، جمعیت اتحاد العلما کراچی کے ناظم اعلیٰ مولانا عبد الوحید ، علما و مشائخ کونسل کے چیئر مین صاحبزادہ احمد عمران نقشبندی ،جمعیت اتحاد العلما کے مفتی محمود شاہ ،محب قومی کونسل کے چیئر مین اسلم خان فاروقی ،فلسطین فائونڈیشن کے سیکرٹری صابر ابو مریم ،پاکستان فلاح پارٹی کے حافظ محمد عابد خان ، قاری غلام محمد ، پرویز برکت اور دیگر نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا ۔