مقبوضہ کشمیر میں شٹ ڈائون سے ایک ارب ڈالر کا نقصان ،تاجروں کا مودی پر مقدمے کا عندیہ

221

سری نگر (اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں شٹ ڈائون سے ایک ارب ڈالر سے زاید کے نقصان پر تاجروں نے مودی حکومت پر مقدمے کا عندیہ دے دیا‘ ایوان صنعت وتجارت نے کہا ہے کہ مالی نقصان کے ازالے کے لیے مودی حکومت کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے‘ اس نے ترقی کو سراب قرار دے دیا۔ وادی میں کاروبار زندگی بدستور معطل ہے‘ حریت رہنمائوں کی 7 جائدادوں پر قبضہ کرلیا گیا۔ سیاچن میں برفانی تودہ گرنے سے4 فوجی ہلاک ہوگئے۔ پلوامہ میں4 نوجوانوں کو گرفتار کرلیا گیا۔جموںمیں طلبہ نے مظاہرہ کیا۔ تفصیلات کے مطابق منگل کو مقبوضہ کشمیر میں ایوان صنعت وتجارت نے کہا ہے کہ بھارت کی طرف سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد سے جاری فوجی محاصرے اور ہڑتال کی وجہ سے کشمیری تاجروں کو ڈیڑھ ارب ڈالرسے زاید کا نقصان ہوا ہے اور وہ اس نقصان پر بھارتی حکومت کے خلاف عدالت سے رجوع کریںگے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق کشمیر ایوان صنعت وتجارت نے ترقی کو محض ایک سراب قراردیا۔ ایوان صنعت و تجارت کے سینئر نائب صدر ناصر خان نے بھارتی اقدامات کے خلاف بطور احتجاج بازار اورکاروبار بند کرکے طویل ہڑتال کرنے پر کشمیری عوام کا شکریہ اداکیا۔دریں اثنا بھارتی فورسز نے ضلع پلوامہ سے 4 کشمیری نوجوانوںکو گرفتار کرلیا ہے‘فوجیوں نے ان کو ضلع کے علاقے آری ہل سے تلاشی اور محاصرے کی کارروائی کے دوران گرفتار کیا۔ علاوہ ازیں لداخ ریجن میں برفانی تودہ گرنے سے4 بھارتی فوجی اور 2 رپورٹر ہلاک ہوگئے‘ لداخ ریجن میں سیاچن گلیشئر پرڈوگرہ رجمنٹ کے6 فوجی 2 رپورٹروں کے ہمراہ گشت کر رہے تھے جب ایک برفانی تودہ ان پر آگرا۔ دریں اثنا مقبوضہ وادی میں لوگ بھارتی تسلط اور اس کے 5 اگست کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے خلاف احتجاج کے لیے مسلسل سول نافرمانی کی تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں‘ تحریک کے دوران پوری وادی میں تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں‘ صرف صبح اور شام کے وقت تھوڑی دیر کے لیے دکانیں کھولی جاتی ہیں ‘ اسکول ، کالج اور دفاتر بھی مسلسل ویرانی کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ ادھر وادی کشمیر، جموںاور لداخ کے مسلم اکثریتی علاقوںمیں بھارت کی طرف سے مسلط کردہ غیر انسانی لاک ڈاؤن اورمواصلاتی بندش کے باعث منگل کو مسلسل 107 ویں روز بھی معمولات زندگی بدستور مفلوج رہے۔نیشنل پینتھرز پارٹی اور کانگریس کے اسٹوڈنٹس ونگ کے کارکنوں نے گزشتہ روز مقبوضہ علاقے میں موبائل انٹرنیٹ کی بحالی کے لیے جموں میں الگ الگ احتجاجی مظاہرے کیے۔بھارتی ادارے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے حریت پسندوں کی7 املاک اپنے قبضے میں لے لی ہیں۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ایک افسر نے سری نگر میں صحافیوں کو بتایا کہ یہ جائدادیں اسلام آباد، سوپور اور بانڈی پورہ میں واقع ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے حزب اختلاف کی شدید مخالفت کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں سڑکوں اور سرکاری محکموں کے نام یہ کہہ کرتبدیل کرنا شروع کردیے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کشمیر کے محکمہ پانی کو اب جل شکتی محکمہکا نام دیا گیا ہے۔ شیر کشمیر کرکٹ اسٹیڈیم کوسردار ولبھ بھائی پٹیل اسٹیڈیم کے نام سے پکارا جائے گا۔
مقبوضہ کشمیر