وطن عزیز کو درپیش انتہا پسندی کے سدباب کیلیے نوجوانوں پلیٹ مہیا کیا جائے

131

ایبٹ آباد(خصوصی رپورٹ)وزیراعلیٰ خیبرپختون خواہ کے کوآرڈی نیٹر محمد کاشف نے کہا ہے کہ وطن عزیز کو درپیش جنونی انتہائپسندی، دہشت گردی اور عسکریت پسندی کے منفی رجحانات کا سدباب کرکے وطن عزیز کوامن و سلامتی کا مثالی گہوارہ بنانے کیلیے پاکستان کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو اپنا مثبت اور تعمیری کردار ادا کرنا ہوگا جس کیلیے ضروری ہے کہ تعلیم یافتہ بیروزگار نوجوانوں کو تلاش روزگار کی پریشانیوں سے نجات دلائی جائے او ر انہیں ان کی تعلیم کے مطابق باعزت روزگار مہیا کیا جائے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار پیغام پاکستان سینٹر کے زیراہتمام ایبٹ آباد یونیوسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، ہزارہ یونیورسٹی، مانسہرہ یونیورسٹی اور ہری پور یونیورسٹی میں منعقد ہونیوالے سیمینارز سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ان سیمینارز میں وزیراعلیٰ کے کوآرڈی نیٹر محمدکاشف کے علاوہ اسلامک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ضیاالحق، ڈاکٹر احسان نوید عرفان، ڈاکٹر بہادر شاہ، ڈاکٹر غیاث الدین اور ڈاکٹر آفتاب نے بھی خطاب کیا۔ ان تقریبات میں صوبہ خیبرپختونخواہ کے ماہرین تعلیم، یونیوسٹیوں کے فیکلٹی ممبران، جدید علوم کے ماہر دانشوروں، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔مقررین نے اپنے خطابات میں معاشرے میں نوجوانوں کے مثبت کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے نوجوان انتہائی باصلاحیت ہیں اور اگر ان کی بہتر تعلیم وتدریس کیساتھ ساتھ صحیح خطوط پر فکری ونظریاتی تربیت کی جائے تو وہ ملک میں امن و سلامتی، معاشرتی ہم آہنگی، بین المذاہب اتحادو یکجہتی، ملکی استحکام اور خوشحالی لانے کے قومی ایجنڈے کی تکمیل کیلیے یادگار کردار ادا کرسکتے ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ نوجوانوں کو فیصلہ سازی کے قومی معاملات کے عمل میں شریک ہونے کیلیے پلیٹ فارم مہیا کیا جائے اور ملک کی آئندہ پالیسیاں مرتب کرتے ہوئے نوجوانو ں کی تجاویز کو بھی مدنظر رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کی تعلیم کو موجودہ جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلیے ملک کے تعلیمی نصاب میں اصلاحات لانے کی بھی ضرورت ہے،وطن عزیز کو درپیش مسائل اور مشکلات کا اولین تقاضا ہے کہ پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے علما اور مفتیان کے متفقہ فتویٰ کی روشنی میں مرتب کردہ متفقہ قومی بیانیہ پیغام پاکستان کو اسکولز سے کالجز اور یونیوسٹی سطح تک کے نصاب میں شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں اتحاد و یکجہتی کو فروغ دینے کیلیے مشترکہ ثقافتی اور سماجی سرگرمیوں کو فروغ دینا ہوگا، جس کیلیے سوشل میڈیا، ریڈیو، ٹی وی چینلز، سیمینارز، لیکچرز، ورکشاپس، نمائشیں، پوسٹرز اور واک وغیرہ کا بھی اہم کردار ہوتا ہے۔جبکہ سکولوں اور کالجز میں این جی اوز کی مدد سے پیغام پاکستان بیانیہ پر سیمینارز بھی منعقدکرانا بھی ضروری ہیں۔مقررین نے کہا کہ ملک کی آبادی اور بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی کے سدباب کیلیے میڈیا کاکردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ میڈیا سے معاشرتی و معاشی حالات کو بگاڑنے اور سدھارنے میںاہم کردار کا حامل ہوتا ہے، اس لیے پاکستان کے میڈیا پر بھی لازم ہے کہ وہ نوجوانوں میں مایوسی پھیلانے کی بجائے انہیں عزم و حوصلے کی تلقین کرتے جبکہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کوروزگار نہ ملنے کی وجہ سے درپیش پریشانیوں اور مایوسی سے بھی نجات دلانا موجودہ دور کا اہم ترین تقاضا ہے۔ مقررین نے کہا کہ یہ پاکستان کی خوش بختی ہے ہمارے ملک کی آبادی کی اکثریت نوجوانوں پر مشتمل ہے، اس لیے ہمیں اپنے نوجوانوں کوترقی کے بہترین مواقع فراہم کرنا اور ان کی پوشیدہ خداداد صلاحیتیوں کو اجاگر کرکے انہیں صحیح معنوں میں مفکر پاکستان علامہ اقبال کا بلند حوصلہ شاہین بنانا ہوگا۔