مقبوضہ کشمیر کا 75 ویں روز بھی محاصرہ ، ایک اور حریت رہنما گرفتار

160

سرینگر (اے پی پی) مقبوضہ کشمیرمیں مسلسل 75 ویں روز بھی بھارتی فوجی محاصرے اورانٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل فون سروسز کی معطلی کی وجہ سے نظام زندگی مفلوج رہا۔ قابض انتظامیہ نے نماز جمعہ کے بعد لوگوںکوسرینگر میں اقوام متحدہ کے فوجی مبصر دفتر کی طرف احتجاجی مارچ سے روکنے کے لیے پاپندیاں مزید سخت کردیں ۔ ادھر بھارتی سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے ایک اورحریت رہنما جاوید احمد میر کوبھی سرینگر میں ان کے گھر پر چھاپہ مار کر گرفتار کیا اور کشمیر سے باہر منتقل کردیا۔علاوہ ازیں آگرہ جیل کے حکام نے جموں و کشمیر کے قیدیوں کی معلومات دینے سے صاف انکارکردیا۔دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارتی حکام کی طرف سے حالیہ لاک ڈان کے دوران شہریوں، سیاست دانوں اور یہاں تک کہ بچوں کو جبری حراست میں لینے کی واضح دستاویز ات پیش کی ہیں ۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ تیار کی ہے اور بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ بغیر کسی الزام یا مقدمے کی گرفتاری کے تمام نظربندوں کو فوری رہاکیا جائے۔ادھر مقبوضہ کشمیر کے مسلسل محاصرے کے خلاف نئی دہلی میں کئی طلبہ تنظیموں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ طلبہ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بھارت میں جمہوریت اب ایک ناٹک بن گیا ہے جبکہ جموںوکشمیر میں اسے ہمیشہ ایک مذاق بنا دیا گیا۔ علاوہ ازیں بھارت کے سابق وزیراعظم منموہن سنگھ نے کہا ہے کہ مودی حکومت کی تفرقہ انگیز پالیسی کی وجہ سے ملک معاشی کساد بازاری کے بحران میں پھنس گیا ہے جس کی وجہ سے عوام کا مستقبل تاریک نظر آتا ہے۔ دوسری جانب برطانوی لیبر پارٹی کی رکن پارلیمنٹ کیٹ گرین نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے بارے میں ایک قرارداد پارلیمنٹ میں پیش کر دی ہے۔ کیٹ گرین نے یہ قراردادر اپنے حلقہ انتخاب ٹرافورڈ کے 1500سے زائد رہائشیوں کی طرف سے پیش کی ہے۔ قرارداد میں مقبوضہ کشمیر کی ابتر صورتحال پر سخت تشویش ظاہر کی گئی ہے۔ انہوں نے قراداد پیش کرنے سے قبل پارلیمنٹ سے اپنی تقریر میں کہا کہ برطانوی حکومت اپنا اثر و رسوخ بروئے کار لاتے ہوئے تنازع کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کے لیے بھارت اور پاکستان کو مذاکرات کی میز پر لائے۔