مقبوضہ کشمیر میںہونے والا قتل عام کی المناک داستان ہے

269

فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)جماعت اسلامی یوتھ کے ضلعی صدر چودھری عمرفاروق گجرنے کہا ہے کہ اقوام متحدہ میں بہت ساری یادداشتیں دستخط کر لی گئی ہیں اور 70 سالوں سے تقریروں کا سلسلہ بھی جاری ہے اب وقت جہاد آن پہنچا ہے،حکومت جتنی جلدی ہوسکے جہاد کا اعلان کرے،تحریک انصاف کی حکومت اقوام متحدہ کی تقریر کے سحر اور لذت بے عمل کے ماحول سے باہر آئے کب تک عوام کو تقریروں میں بیوقوف بنایا جاتا رہے گا،حکومت سے مطالبہ ہے کہ عالمی برادری اور عالم اسلام کے عدم تعاون کی فکر کریں چالاک دشمن نے پہلے ہمارے کشمیری بھائیوں کے حقوق پر ڈاکا ڈالااور پھر ہمارے بھائیوں کو بڑی چالاکی سے ایک بڑی جیل میں بند کر رکھاہے،مقبوضہ کشمیر میںجو قتل عام ہو رہا ہے وہ ظلم کی المناک داستان ہے، مسلمانوںکواللہ نے ایک جسم کی مانندبیان فرمایا ہے مگریہ کون سے عالمی قوانین ہیںکہ مسلمان کوہرجگہ بربریت کانشانہ بنایا جارہا ہے۔ کشمیر میں بڑھتی ہوئی بھارتی جارحیت کونہ روکا گیا توپوری دنیاکاامن خطرے میںپڑ جائے گاایسی اسلام دشمن قوتوںکولگام ڈالنے اوران سے نپٹنے کے لیے مسلم امہ کواتحادویکجہتی کامظاہرہ کرناہوگا۔ کشمیری مسلمانوںکی مددکرنے کے اپنی اپنی حد تک کرداراداکرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر میں انسانیت کے ساتھ ہوشربا انتہائی ظالمانہ اور سفاکانہ ظلم رواں رکھا جا رہا ہے اسے کوئی درد دل رکھنے والا شخص نہیں دیکھ سکتا،اس کیے جانے والے ظلم کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، انسانیت کے ساتھ جو بھارتی فوج کی طرف سے ظلم و بربریت کی جا رہی ہے جسے دیکھ کر دل خون کے آنسو رونے پر مجبور ہو جاتا ہے، اسلامی ممالک اور ان میں بسنے والے مسلمانان عالم اس وقت کہاں ہیں،یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ تاریخ توہمیں بھول جائے مگرہمارارب ہم سے ضرورپوچھے گاجب ارض زمین پرفسا برپا کیا گیاتھاتوتم نے اس فساد کوختم کرنے میں کیا حصہ ڈالا تھا ۔ کشمیر پر عالمی برادری سمیت کسی مسلمان حکمران کاضمیرنہ جاگ سکا بس سب نے اقوام متحدہ میں آکر تقریریں کی اور چلے گئے کسی نے بھی اس حوالے سے کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا،کشمیر سمیت متعددمسلم ممالک میں مسلمانوںکیخلاف انسانیت سوز کارروائیاں کی جارہی ہیںاورکوئی ان کے زخموں پر مرہم رکھنے والا کوئی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ظم کو جاری ہوئے کافی عرصہ گزر چکا ہے مگر کسی اسلامی ریاست کے نمائندوں کی طرف سے کوئی ایک مذمتی لفظ بھی نہیں کہا گیا۔