بھارت کے جوہری معاملات میں تبدیلیوں سے باخبر ہیں،جنرل زبیر محمو

131

رسالپور(مانیٹر نگ ڈ یسک +اے پی پی)چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات نے کہا ہے کہ پاکستان ایک ذمے دار جوہری ملک ہے اور ہمارے علم میں ہے کہ بھارت جوہری معاملات میں خطرناک تبدیلیاں لا رہا ہے جس کے بارے میں مکمل طورپر آگاہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان جوہری تبدیلیوں میں فورسز کی تعیناتی، بیلسٹک میزائل ڈیفنس کی تیاری اور ان کی تنصیب، انٹی سیٹلائٹ ٹیسٹ شامل ہیں۔جنرل زبیر محمود حیات نے خبردار کیا کہ پاکستان کے پاس جواب دینے کے لیے بااعتماد تزویراتی حکمت عملی ہے جو نیشنل کمانڈ اتھارٹی کو تمام ممکنہ اپشنز فراہم کرتی ہے اس لیے بہتر ہے کہ امن کی بحالی پر توجہ دی جائے۔ رسالپور پی اے ایف اکیڈمی اصغر خان میں پاسنگ آئوٹ پریڈ کی تقریب منعقد ہوئی، جس میں پاس آئوٹ ہونے والے کیڈٹس اور ان کے والدین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے جنرل زبیر محمود زبیر حیات نے دوٹوک کہا کہ ہندوتوا کی علمبردار راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) نے ناصرف بھارت میں اقلیتوں کے لیے حالات مشکل کردیے بلکہ اس کے بڑھتے ہوئے جارحانہ عزائم پاکستان اور پورے خطے کے لیے خطرہ بن گئے ہیں۔ جنرل زبیر محمود حیات کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن مقبوضہ کشمیر کے حل سے مشروط ہے۔چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی نے کہا کہ کشمیریوں کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق حل نکالا جائے۔ جنرل زبیر محمود حیات نے واضح کیا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اقدام کو یکسر مسترد کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے غیر انسانی سلوک کی مذمت کرتے ہیں اور وادی میں60روزسے زاید جاری کرفیو اور مواصلات پر پابندی انسانی شعور کے لیے ناقابل یقین ہے اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف وزری ہے۔پاکستان، کشمیری بھائیوں کے ساتھ اخلاقی،سیاسی اور سفارتی تعاون جاری رکھے گا۔کشمیر ہمارے خون میں دوڑتا ہے، پاکستان کشمیر ہے اور کشمیر پاکستان ہے۔پاکستان نے پائیدار امن کے لیے دہشت گردی کے خلاف جانی اور مالی نقصان برداشت کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر امن کے لیے ہماری کاوشوں کو ہماری کمزوری سمجھا گیا تو قوم، ملکی سالمیت اور خود مختار ریاست کے مفاد پر ہرگز سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ فوج کسی بھی بیرونی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کے لیے ہر محاذ پر تیار ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر ہاتھ ملایا جائے تو ہاتھ ملائیں گے لیکن آنکھیں دیکھائی تو آنکھیں دکھائیں گے۔