مقبوضہ کشمیر، ڈپٹی کمشنردفتر پردستی بم حملہ، 14زخمی

149

سری نگر (اے پی پی) مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہفتے کو مسلسل62 روز بھی فوجی محاصر ے کے باعث معمولات زندگی مفلوج رہے‘ڈپٹی کمشنردفتر پردستی بم حملے میںایک پولیس اہلکار سمیت 14افرادزخمی ہوگئے ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوجیوں کی بھاری تعیناتی اور ذرائع مواصلات کی معطلی کے باعث لوگوںکو مسلسل شدید مشکلات کا سامنا ہے ‘ دکانیں، بازار اور تعلیمی ادارے بند جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمدورفت معطل ہے۔ دریں اثنا بھارتی تحقیقاتی ادارے ’’انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ‘‘ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طور پر نظر بند سینئر رہنما اور جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے چیئرمین شبیر احمد شاہ کی جائدار ضبط کر لی ہے۔ نامعلوم افراد نے ضلع اسلام آباد میں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے دفتر کی طرف دستی بم پھینکا جس کے نتیجے میں ٹریفک پولیس کا ایک اہلکار اور ایک صحافی سمیت14افراد زخمی ہو گئے۔ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے علاقے کو محاصرے میں لے کر حملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی۔کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیرشاخ نے اسلام آباد میں ایک اجلاس کے دوران بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں مسلسل محاصرے اور ذرائع مواصلات کی معطلی کی شدید مذمت کی ہے۔ ’’خواتین پر جنسی تشدد اور ریاستی جبر ‘‘ کے خلاف کام کرنے والی بھارت کی ایک تنظیم کے 4 رکنی وفد نے مقبوضہ کشمیر کے حالیہ دورے کے بعد مقبوضہ وادی کی صورتحال کے بارے میں ایک تشویشناک رپورٹ جاری کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیریوںکو اپنے سروں پر سوار بھارتی فورسز اہلکاروں کی طرف سے تشدد کا ہروقت خطرہ رہتا ہے‘ کشمیری خواتین بھارتی فورسز اہلکاروں کی طرف سے ہر وقت آبروریزی اور چھیڑ چھاڑ کے خطرے سے دوچار رہتی ہیں۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسٹ)کے جنرل سیکرٹری نے نئی دہلی میںذرائع ابلاغ کے نمائندوںکے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت اور بھارتیہ جنتا پارٹی کا یہ دعویٰ مسترد کر دیا کہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال معمول کے مطابق ہے‘ اس موقع پر انہوں نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
مقبوضہ کشمیر