کسٹم حکام کااربوں کی کرپشن چھپانے کے لیے نئے ایس آر اوکا اجرا

131

اسلام آباد(آن لائن)ایف بی آر حکام نے 80ارب روپے کی کرپشن چھپانے اور اعلیٰ کرپٹ افسران کو بچانے کے لیے خفیہ طریقے سے نیا ایس آر او جاری کردیا ہے،یہ نیا ایس آر او کی درپردہ حمایت چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی نے بھی کر رکھی ہے تاہم وزارت خزانہ کو مکمل اندھیرے میں رکھ کر یہ جاری ہوا ہے۔نئے حکم کی دستاویزات موصول ہونے کے بعد ایف بی آر کے شعبہ کسٹم میں
مبینہ60 ارب روپے کی کرپشن کا سکینڈل سامنے آیا ہے۔نیا ایس آر او نمبر114(1)/2019 ہے جس کے تحت لاہور اور کراچی میں 2 انٹرنل آڈٹ ڈائریکٹوریٹ کومکمل ختم کردیاگیا ہے جبکہ یہ تمام اختیارات انٹرنل آڈٹ کسٹم ڈائریکٹوریٹ اسلام آباد کو سونپ دیے گئے ہیں۔نئے ایس آر او کا مقصد کسٹم افسران کی کرپشن چھپانا ہے اور انہیں کرپشن کرنے کا قانونی تحفظ فراہم کرنا ہے۔یاد رہے کہ ایف بی آر کا سب سے زیادہ کرپٹ شعبہ کسٹم ہے۔ڈائریکٹوریٹ کسٹم کراچی کو ختم کرنے کا مقصد کراچی کسٹم میں ہونے والی40فیصد کرپشن کو تحفط دینا ہے جبکہ نیا ایس آر او حقیقت میں ایف بی آر ایکٹ کی بھی خلاف ورزی ہے جبکہ ایف بی آر کے اختیارات جو کسٹم حکام کی کرپشن روکنے کے لیے تھے کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ نئے ایس آر او کے اجرا کے بعد قومی خزانے میں ریونیو کم آئے گا جبکہ کسٹم حکام کی کارکردگی پر نظر رکھنا ناممکن ہوگا جبکہ سب سے بڑی وجہ شمشیر انجینئرنگ کرپشن اسکینڈل کو دبانا ہے اس اسکینڈل میں کسٹم حکام کے بڑے بڑے افسران ملوث ہیں اس اسکینڈل میں22کروڑ روپے لوٹے گئے تھے اور معاملہ عدالت میںہے جبکہ اہم وجہ سونا اسمگلنگ اسکینڈل کو دبانا ہے۔اس اسکینڈل سے60 ارب کا نقصان پہنچایا گیا تھا۔ اس اسکینڈل میں ٹیکس محتسب نے ملزم کسٹم افسران کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا۔یہ تمام کرپشن اسکینڈل نئی حکومت کے دور میں سامنے آئے ہیں اور حکومت کے اہم سیاسی رہنما بھی براہ راست ملوث ہیں،جو درپردہ کسٹم حکام کے ساتھ مل کر کرپشن کر رہے تھے ،اس حکومت میں بھی لاہور کا فراڈیا گروپ سرگرم ہے،جس نے اربوں روپے لوٹ رکھے ہیں۔نئے چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی کو بھی لاہور کے فراڈیا گروپ نے اپنا ہمنوا بنالیا ہے اور اسی گروپ کے مطالبے پر سابق وزیر مملکت حماد اظہر کو اس اہم عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔حماد اظہر کے بعد کسٹم کے اعلیٰ حکام اور لاہور کے فراڈیا گروپ اربوں روپے کی کرپشن کر رہا ہے جبکہ قومی خزانے کو80ارب کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔
ایف بی آر