مقبوضہ وادی :مودی سرکار نے 144کشمیری بچوں کی گرفتار ی کا اعتراف کرلیا

386
سری نگر: کرفیو کے 59ویں روز قابض بھارتی فوج کے اہلکار گشت کررہے ہیں
سری نگر: کرفیو کے 59ویں روز قابض بھارتی فوج کے اہلکار گشت کررہے ہیں

نئی دہلی/ سری نگر (کے پی آئی) بھارتی حکام کی جانب سے اگست میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے اب تک 9 سال کے لڑکے سمیت 144 نو عمر لڑکوں کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔ بھارتی عدالت عظمیٰ کی جانب سے غیر قانونی حراستوں کے الزام کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی میں جمع کرائی گئی پولیس رپورٹ کے مطابق حراست میں لیے گئے60 لڑکوں کی عمر 15سال سے بھی کم ہے۔ ان لڑکوں کی گرفتاریوں کے حوالے سے پولیس نے جو وجوہات بیان کیں‘ ان میں پتھرائو، ہنگامہ آرائی اور سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانا شامل ہے۔ پولیس نے کسی بھی بچے کو غیر قانونی حراست میں لینے کے الزام کی تردید کی اور کہا کہ کم عمر لڑکوں کے ساتھ قانون کے مطابق سختی سے نمٹا جائے گا۔ علاوہ ازیں آرٹیکل 370 اے ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بدھ کے روز59 ویں روز بھی کرفیو جاری رہا‘ موبائل فون، انٹرنیٹ سروس بند اور ٹی وی نشریات معطل ہیں‘دکانیں بند جبکہ کاروباری اور تعلیمی ادارے سنسان رہے اور لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے اور مقبوضہ وادی کا رابطہ دنیا سے تاحال منقطع ہے۔ جنت نظیر وادی انسانی بحران کا منظر پیش کر نے لگی ہے اور وادی میں خوراک اور ادویات کی شدید قلت ہے۔ دوسری جانب کشمیریوں کی تحریک آزادی زور پکڑنے لگی جبکہ برطانوی میڈیا بھارتی فورسز کے خلاف کشمیری نوجوانوں کے پہرہ دینے کی وڈیو بھی منظر عام پر لے آیا‘ مواصلاتی نظام کی معطلی، مسلسل کرفیو اور سخت پابندیوں کے باعث لوگوں کو بچوں کے لیے دودھ، زندگی بچانے والی ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے۔