روڈ ٹو مکہ سعودیہ کا پاکستانی حجاج کے لیے خصوصی تحفہ

951

ریحانہ خان

سعودی عرب وہ معزز اور مقتدر ملک ہے جس کو رسول کریم کا مولد اور اسلام کا گہوارہ ہونے کا شرف حاصل ہے مسلمان عالم کے دو معزز ترین مقام خانہ کعبہ شریف وہ گھر ہے جس پر ہر وقت رحمتیں برستی ہیں یہ وحدانیت کا مرکز ہے یہ بتوں سے پاک اور دنیا کی زیبائشوں سے خالی ہے، یہ تمام دنیا کے مسلمانوں کا قبلہ ہے جس کی طرف وہ منہ کرکے نماز ادا کرتے ہیں اور گریہ زاری کرتے ہیں۔ امسال کا حج آپریشن تقریبا مکمل ہوچکا ہے اور تمام حاجی یہ مبارک سعادت حاصل کرکے واپس اپنے گھروں کو پہنچ چکے ہیں۔ ہر سال لاکھوں مسلمان مقناطیس کی طرح اس کی طرف کھینچے چلے آتے ہیں مخصوص دنوں میں اس گھر کا طواف، صفا مروہ اور میدان عرفات میں وقت گزارنے کو حج کہتے ہیں اللہ ربّ العزت قرآن پاک میں فرماتے ہیں ترجمہ: لوگوں پر اللہ کا حق ہے کہ وہ اس گھر تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو وہ اس کا حج کرے اور جو کوئی اس حکم کی پیروی سے انکار کرے تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ تمام دنیا والوں سے بے نیاز ہے۔ (سورہ آل عمران: 97)
رسول اکرمؐ نے باوجود استطاعت کے حج نہ کرنے والوں کے حق میں ارشاد فرمایا: جو شخص زاد راہ اور سواری رکھتا ہو جس سے بیت اللہ تک پہنچ سکے اور پھر بھی حج نہ کرے تو اس کا اس حالت میں مرنا، یہودی یا عیسائی ہو کرمرنا برابر ہے۔ (بخاری) چودہ سو برس سے ساری دنیا کے مسلمان ہر سال کعبۃ اللہ کا حج کرنے سعودی عرب جاتے ہیں جہاں جا کر ان کا لباس بھی ایک، جذبات اور تمنائیں بھی ایک اور احساس و خیالات بھی ایک ہوتے ہیں اور ان کے یہ کلمات بھی ایک کہ: ’’میں حاضر ہوں یا اللہ میں حاضر ہوں تیرا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں بے شک تمام تعریفیں اور نعمتیں تیرے ہی لیے اور ملک بھی تیرا کوئی شریک نہیں‘‘۔
سعودی عرب کے حکمران حجاج کرام کو سہولتیں بہم پہنچانے کے لیے جو انتظامات کرتے ہیں وہ مثالی ہوتے ہیں۔ لاکھوں حاجیوں کو یکساں سہولتوں کی فراہمی اور انتظامات سعودی حکومت کسی منافع کی غرض سے نہیں بلکہ صرف اور صرف حاجیوں کی خدمت کے جذبے سے کرتی ہے۔ حج کے دنوں میں صرف مکۃ المکرمہ میں لاکھوں افراد کا ٹھیرائو، ان کے کھانے کا بندوبست، پانی کی فراہمی، واش رومز کے ساتھ ساتھ ان کے علاج معالجے کے لیے بھی سہولتیں فراہم کرنا دنیا میں واحد مثال ہے۔ یہی نہیں بلکہ میدان عرفات، مزدلفہ اور منیٰ کے میدانوں میں پانچ دن کے لیے شہر بسانا اور پھر یہی تمام سہولتیں وہاں بہم پہنچانا صرف اور صرف سعودی حکومت کے ماتھے کا جھومر ہے یہ ایسی مثالیں ہیں جن کا کوئی مقابلہ نہیں کرسکتا۔ پاکستان سے بھی ہر سال لاکھوں مسلمان حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کرنے سعودی عرب کا سفر کرتے ہیں یہ پاک سفر پورا سال جاری و ساری رہتا ہے کیونکہ پاکستان ان چند اسلامی ممالک میں شامل ہے جہاں سے ایک ریکارڈ تعداد عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے لیے سعودی عرب کا سفر کرتی ہے اخوت کے اس رشتے نے دونوں ممالک کو بہت نزدیک کیا ہوا ہے۔ سعودی عرب کے تمام حکمرانوں نے پاکستان سے تعلق اور رشتہ بڑھانے پر ہمیشہ زور دیا ہے۔ سعودی عرب کے تقریباً تمام حکمران پاکستان تشریف لا چکے ہیں۔ سعودی عرب کے موجودہ حکمران خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پاکستانی عوام سے بے انتہا محبت کرتے ہیں ان کے دور میں دونوں ممالک کے تعلقات عروج پر پہنچے ہیں، اور ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ تعلقات مزید مضبوط ہورہے ہیں۔ شہزادہ محمد بن سلمان کا گزشتہ دنوں ہونے والا پاکستان کا دورہ ان تعلقات پر ایک اور مہر ثبت کر گیا دونوں ممالک کے درمیان بڑے پیمانے پر تجارتی معاہدے ہونے اور ایک بڑا کام جس کا ذائقہ ابھی تک محسوس کیا جارہا ہے وہ روڈ ٹو مکہ کا پروجیکٹ ہے۔ روڈ ٹو مکہ پروجیکٹ پاکستان کے لیے شہزادہ محمد بن سلمان کی طرف سے پاکستانی عوام کے لیے بہت بڑا تحفہ ہے۔ پاکستانی حکومت کی طرف سے اس حوالے سے درخواست بھی کی گئی تھی جب شہزادہ محمد بن سلمان پاکستان کے دورے پر تشریف لائے تھے۔ اس سے قبل صرف چند اسلامی ممالک اس منصوبے سے مستفید ہورہے تھے۔ امسال حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کرنے والے پاکستانی جنہوں نے اسلام آباد ائر پورٹ سے سعودی عرب کا سفرکیا، وہ اس سہولت سے مستفید ہوئے اس سہولت کی وجہ سے ان حجاج کرام کو کسٹم اور امیگریشن کا مرحلہ اسلام آباد ائر پورٹ پر مکمل کرا لیا گیا قبل ازیں یہ مرحلہ جدہ یا مدینہ ائر پورٹ پر مکمل کرنے کے لیے پاکستانی حجاج کرام کو گھنٹو ںگزارنے پڑتے تھے۔ 2019 میں اسلام آباد ائر پورٹ سے مستفید والے حجاج جن کی تعداد 20ہزار سے زائد بنتی ہے جب اسلام آباد ائر پورٹ سے اڑان بھری تھی تو وزیر اعظم عمران خان، وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری اور دیگر پاکستانی وزرا کے ساتھ ساتھ سعودی امیگریشن کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل سلیمان بن عبدالعزیز اور سعودی سفارت خانے کا عملہ سعودی سفیر نواف بن ساعد المالکی کی سربراہی میں ائر پورٹ پر موجود رہا سعودی آفیشل کی 51رکنی ٹیم ائر پورٹ پر دن رات پاکستانی حجاج کی خدمت کے لیے موجود رہی ائرپورٹ پر خصوصی کائونٹر قائم کیے گئے تھے جہاں پاکستان حجاج کرام کو تیز رفتاری کے ساتھ خدمات فراہم کی گئیں۔ روڈ ٹو مکہ کے منصوبے کے دوسرے مرحلے میں لاہور اور کراچی ائر پورٹ سے اگلے سال پاکستانی حجاج کرام کو یہی سہولتیں فراہم کی جائیں گی اور بعد ازاں اس منصوبہ کو مرحلہ وار مکمل کرتے ہوئے پشاور، کوئٹہ، فیصل آباد، سکھر اور رحیم یار خان کے پاکستانی ائر پورٹ تک ان خدمات کو بڑھایا جائے گا۔
حج آپریشن مکمل ہو گیا ہے حج کی سعادت حاصل کرکے پاکستان واپس آنے والے حجاج کرام روڈ ٹو مکہ کا تحفہ ملنے پر سعودی عرب کا بہترین الفاظ میں شکریہ ادا کر رہے ہیں اسلام آباد ائر پورٹ پر سے واپسی پر حجاج کرام کے چہروں سے نظر آنے والی خوشی دیدنی تھی۔ دوسری طرف سعودی عرب کی پوری کوشش ہے کہ دنیا بھر کے حجاج کرام اور عمرہ زائرین کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کی جائیں اس کے لیے مختلف منصوبوں پر کام تیز رفتار طریقے سے جاری ہے۔ اور آئندہ برسوں میں زائرین ان سہولتیں سے مستفید ہوسکیں گے۔