مسلک اور گروہ کی بھینٹ چڑھنے والے انجمن فیض جب اپنے آفاقی نظریے سے قطح نظر گروہی اور مسلکی اعتراضات میں مگن ہوگئے تو ملت اسلامیہ پاکستان میں ایک نئے آفتاب کا ظہور کسی معجزے سے کم نہیں تھا جس نے ذاتی بغض و عناد کو بھلاکر گروہی تعصبات سے بالاتر رہتے ہوئے عالم اسلام میں ایک نوید سحر بنی اسلامی انقلاب کی داعی تحریک اسلامی کا دست وبازو بن کر میدان عمل میں اتری دیکھتے ہی دیکھتے طالبان علم و نبوت کو ایک پلیٹ فارم پر یکجاکرکے فریضہ اقامت دین کے لیے سر گرم ہوئی دیکھتے ہی دیکھتے ملک کے طول و عرض میں مشرقو مغرب کی لسانی اور گروہی تقسیم کا بت توڑکر اخوت و محبت کا سکہ جمانے میں مصروف عمل ہوگی 10محرم الحرام 1395ھ کی صبح جمعیت طلبہ عربیہ کو اسلامی انقلاب کو منظم کرنے اور انماالمؤمنون اخوۃ کا مصداق بناتے ہوئے آج تک بغیر کسی توقف کے نفرت کے کوہ وگراں کی پرواہ کئے بغیر اپنی منزلکے حصول میں مگن ہے 1395ھ سے لیکر آج تک کی تاریخ ہمارے سامنے ایک درخشندہ درخت بنکر چمک رہی ہے۔