ادلب میں گھمسان کی لڑائی جاری‘ 36افراد مارے گئے

303
ادلب: شہری دفاع کے رضاکار بم باری کے بعد لاش منتقل کررہے ہیں‘ نشانہ بننے والا اسپتال خدمات فراہم کرنے کے قابل نہیں رہاادلب: شہری دفاع کے رضاکار بم باری کے بعد لاش منتقل کررہے ہیں‘ نشانہ بننے والا اسپتال خدمات فراہم کرنے کے قابل نہیں رہا
ادلب: شہری دفاع کے رضاکار بم باری کے بعد لاش منتقل کررہے ہیں‘ نشانہ بننے والا اسپتال خدمات فراہم کرنے کے قابل نہیں رہا

دمشق (انٹرنیشنل ڈیسک) شمال مغربی شام میں روس کی مددیافتہ اسدی فوج اور حزب اختلاف کی مسلح جماعتوں کے درمیان گھمسان کی لڑائی جاری ہے۔ شامی مبصر برائے انسانی حقوق کے مطابق شمال مغربی صوبے ادلب میں خان شیخون شہر سے مزاحمت کاروں کے انخلا کے بعد مضافاتی علاقوں میں لڑائی شدت اختیار کرگئی ہے۔ جب کہ اس دوران روس اور بشارالاسد کی افواج ادلب کے جنوب اور حما کے شمال میں مزاحمت کاروں کے زیر انتظام مختلف علاقوں پر بم باری بھی کررہی ہیں۔ روسی اور اسدی جنگی طیاروں نے تمانعہ، جرجناز، غدفہ، معرشورین، معرۃ النعمان، دیرشرقی، معرۃ الصین، بشیریہ، حزارین، حرش بسنقول، سراقب، تح اور تلمنس میں آبادیوں کو نشانہ بنایاان حملوں کے نتیجے میں کم از کم 5 شہری شہید اور کئی زخمی ہوئے۔ جب کہ کئی املاک اور عمارتیں تباہ ہوگئیں، جن میں ایک اسپتال بھی شامل ہے۔ روسی جنگی طیاروں نے تلمنس میں الرحمت اسپتال کی عمارت پر کئی میزائل داغے، جس کے نتیجے میں عمارت کو شدید نقصان پہنچا اور اسپتال طبی خدمات فراہم کرنے کے قابل نہیں رہا۔ شامی مبصر کے مطابق علاقے میں بم باری اور جھڑپوں کے دوران بدھ کے روز 21مزاحمت کار اور 10 اسدی فوجی مارے گئے۔ واضح رہے کہ مزاحمتی تنظیموں نے تزویراتی لحاظ سے اہم شہر خان شیخون سے اپنے مکمل انخلا کی تصدیق کردی ہے۔ جب کہ اسدی فوج کا کہنا ہے کہجنگی کارروائی کے بعد اس شہر پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا گیا ہے۔ شامی مبصرنے بھی مزاحمت کاروں کے انخلا کی تصدیق کی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ مزاحمت کار ادلب میں موجود تُرک فوج کی چوکیوں کی جانب چلے گئے ہیں۔ جب کہ تُرک فوج نے علاقے سے انخلا کرنے کی تردید کرتے ہوئے اپنی چوکیوں کے گرد مٹی کے ٹیلے بنانا شروع کردیے ہیں۔