حکومت کا نیب قوانین میں ترمیم کرنے کا اعلان

316

وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ حکومت نیب قوانین میں بھی ترمیم کرنے جارہی ہے۔

وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نےپریس کانفرنس کرتے ہوئےوزارت قانون کی ایک سالہ کارکردگی رپورٹ پیش کی ۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج بہت بڑا دن ہے ، قومی اسمبلی قانون و انصاف کمیٹی نے سول پروسیجر بل پاس کر دیا ہے ،2 اپوزیشن اراکین نے اختلافی نوٹ بھی لکھا جس کا ہم احترام کرتے ہیں، جبکہ اپوزیشن کے 3اراکین نےحمایت کی جس پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قائمہ کمیٹی کی جانب سےسول پروسیجر ترمیمی بل منظوری کے بعد اب دیوانی اور سول مقدمات کے فیصلے سال، ڈیڑھ سال میں ہوا کریں گے،اس سے قبل 30 سال سے40سال لگتے تھے۔انہوں نے کہا کہ سیکنڈ اپیل ختم کردی گئی، ایک جج اسٹے آرڈر دے گا اور دوسرا مرکزی کیس سنے گا۔ وزیر قانون نے کہا کہ وراثتی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کیلئے5، 6سال لگ جاتے ہیں،لیکن اب وراثتی سرٹیفکیٹ حاصل کرنا نہایت آسان ہوگا جو صرف 15روز میں جاری کیا جاسکے گا۔

بیرسٹر فروغ نسیم پاکستان کے تمام قوانین کو انٹر نیٹ پر ڈال دیا گیا ہے اور ہر کسی کو اس تک رسائی ہوگی، 1947 سے2018 تک کی قوانین کی بھی ویب تیار کی گئی ہے جسکا افتتاح وزیر اعظم کریں گے ،844 قوانین پاکستان کوڈ میں شامل ہیں جبکہ اس میں 23 کیٹگریز ہیں،گوگل پلے سٹور میں 55 ملین صارفین اس سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔

وفاقی وزیرنے کہا کہ ایک سال میں لاء ڈویژن نے جو قوانین بنائے ہیں ان کی تعداد 22ہے جس میں سے 7پاس ہوئے ہیں جبکہ8 قوانین آرڈیننس کے ذریعے جاری کئے گئے،7سے8قوانین ابھی قائمہ کمیٹی میں موجود ہیں جن میں بحث ہو رہی ہے،7 ایکشن پلان خواتین اور بچوں کیلئے ہے۔

انہوں نے کہا کہ اورسیز پاکستانیز اب بیرون ملک رہ کرہی ہے اپنے متعلق مسائل حل کر سکتے ہیں، انہیں پاکستان آنے کی تکالیف نہیں ہوگی، لیٹر آف سیکشن بھی اب15دنوں میں ملے گا، پہلے یہ 7سے 8سالوں میں ملتا تھا۔ فروغ نسیم نے کہا کہ اپوزیشن اس ترمیم کی بھی مخالفت کررہی ہے۔وزیر قانون نے کہا کہ وسل بلور کا قانون بھی بنایا گیاہے، بے نامی داروں کے خلاف کارروائی سے ریکو رقم سے انعام دیا جائے گا۔

وزیرقانون نے کہا کہ نیب سے متعلق اجلاس ہوا ہے، حکومت نیب قوانین میں ترمیم کرنے جارہی ہے جس پر وزیراعظم، وفاقی کابینہ اور چیرمین نیب سب یکسو ہیں، نیب کیسز میں ضمانت کا اختیار ہائی کورٹ سے واپس لے کر ٹرائل کورٹ کو دیا جائے گا،چیف جسٹس کی تجویز ہے کہ نیب کی ضمانت کا قانون ٹرائل کورٹ کو ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ نیب کی ضمانت کے قانون میں تبدیلی سے متعلق بل پیش کریں گے،چیف جسٹس آف پاکستان کی پلی بارگین سے بھی متعلق ڈائریکشن ہیں ،نیب کے پلی بارگین سے متعلق قانون میں بھی ترمیم کی جائے گی، کرپشن میں ملوث ملزم پلی بارگین کرنے کے بعد دوبارہ سرکاری نوکری نہیں کرسکے گا۔

انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ شخص کے خلاف نیب کی کارروائی ختم ہونی چاہئے،اگر کسی ٹیکس چور،تاجر کا کسی سرکاری عہدے اور معاملے سے تعلق نہیں ہے تو نیب نہیں بلکہ ایف بی آر یا ایف آئی اے اسے دیکھیں گے۔