پاکستان کے ہر بالغ و نابالغ شہری کا ہیپاٹائٹس بی اور سی اسٹیٹس معلوم کرنے کا ٹیسٹ کیا جائے: ماہرین امراض جگر

666

کراچی (اسٹا ف رپورٹر) ماہرین امراض معدہ اور جگر نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک کی تمام آبادی دی کا ہیپاٹائٹس بی اور سی کا ٹیسٹ کروایا جائے، پاکستان میں ہیپاٹائٹس بی اور سی کے مریضوں کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہوچکی ہے، اگر ابھی ایکشن نہ لیا گیا تو ہیپاٹائٹس پاکستان کے لیے دوسرا پولیو ثابت ہوسکتا ہے،

ان خیالات کا اظہار ماہرین نے پاک جی آئی اینڈ لیور ڈیزیز سوسائٹی کے زیر اہتمام ورلڈ ہیپاٹائٹس ڈے کے موقع پر کراچی پریس کلب میں ہونے والے عوامی آگاہی کے پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا،

اس موقع پر ہیپاٹائٹس بی اور سی سی کی مفت اسکریننگ بھی کی گئی اور کراچی پریس کلب کے ممبران اور ان کے اہل خانہ اور ملازمین سمیت سینکڑوں لوگوں میں ہیپاٹائٹس بی اور سی کی تشخیص کے لیے سکریننگ اور علاج کی سہولت مہیا کی گئی۔ عوامی آگاہی سیشن کے بعد ایک واک بھی منعقد کی گئی جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی،

تقریب سے پاک جی آئی اینڈ لیور ڈیزیز سوسائٹی کے صدر ڈاکٹرسجاد جمیل، پیٹرن انچیف ڈاکٹر شاہد احمد، معروف ہیپاٹولوجسٹ ڈاکٹر لبنیٰ کمانی، ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے رجسٹرار ڈاکٹر امان اللہ عباسی اور جناح اسپتال کی ہیڈ آف گیسٹروانٹرولوجی ڈاکٹر نازش بٹ نے بھی خطاب کیا،

ڈاکٹر سجاد جمیل نے اس موقع پر انکشاف کیا کہ پاکستان میں ہیپاٹائٹس بی اور سی کے مریضوں کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہوچکی ہے، جس کی سب سے بڑی وجہ سرنجز اور انجکشنز کا دوبارہ استعمال، غیر محفوظ آلات جراحی کا استعمال، غیر محفوظ انتقال خون اور ہیپاٹائٹس کے متعلق آگاہی نہ ہونا ہے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہر سال دنیا میں سب سے زیادہ ہیپاٹائٹس بی اور سی کے مریض سامنے آ رہے ہیں، بدقسمتی سے سے عوامی آگاہی نہ ہونے کے سبب ملک کی بہت بڑی آبادی کو یہ علم ہی نہیں کہ وہ اس موذی مرض میں مبتلا ہو چکی ہے،

انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ ہیپاٹائٹس بی اور سی کی اسکریننگ لازمی قرار دی جائے تاکہ کہ مریضوں کا فوری اور بروقت علاج شروع کیا جا سکے۔معروف گیسٹرواینٹرولوجسٹ اور سوسائٹی کے سرپرست اعلی ڈاکٹر شاہد احمد کا کہنا تھا کہ وہ روزانہ درجنوں ایسے مریضوں سے ملتے ہیں جن کے جگر ہیپاٹائٹس بی اور سی سی کا علاج نہ کروانے کی وجہ سے سکڑ چکے ہوتے ہیں،

جبکہ روزانہ سینکڑوں مریض جگر کے کینسر کے ساتھ مختلف اسپتالوں میں دھکے کھانے پر مجبور ہو رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ جگر کے کینسر کی سب سے بڑی وجہ وائرل ہیپاٹائٹس ہے جس سے نہ صرف بچا جا سکتا ہے ہے بلکہ اس کا سو فیصد کامیابی کے ساتھ علاج بھی کروایا جاسکتا ہیشرط صرف یہ ہے کہ ہر شخص نہ صرف اپنا بلکہ اپنے اہل خانہ کا ہیپاٹائٹس بی اور سی کا ٹیسٹ کروائے،

ہیپاٹائٹس بی کی ویکسینیشن کروائے اور اگر اسے یا اس کے اہل خانہ کو یہ موذی مرض لاحق ہوگیا ہے تو کسی ماہر ڈاکٹر سے اس کا مکمل علاج کروائے جو کہ اب حکومتی پروگراموں کے تحت بالکل مفت ہوتا ہے لیاقت نیشنل اسپتال سے وابستہ معروف ماہر امراض جگر ڈاکٹر لبنیٰ کمانی کا کہنا تھا کہ پاکستان جلد ہی ایک ایسی قوم بننے جا رہا ہے جہاں کے زیادہ تر لوگ جگر کے دائمی امراض کا شکار ہوں گے اگر فوری طور پر ہیپاٹائٹس بھی اور سی کے پھیلاؤ کو روکنے کے اقدامات نہ کیے گئے،

ان کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت نے 2030 تک دنیا سے ہیپاٹائٹس بی اور سی کے خاتمے کی ڈیڈ لائن دے دی ہے مگر پاکستان کی موجودہ صورتحال سے لگتا ہے کہ ہیپاٹائٹس پاکستان کے لیے دوسرا پولیو ثابت ہوسکتا ہے ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہر امراض جگر ڈاکٹر امان اللہ عباسی اور جناح ہسپتال کی ڈاکٹر نازش بٹ نے بھی مطالبہ کیا کہ ہیپاٹائٹس بی اور سی کی اسکریننگ کے اقدامات کے جائے، لوگوں میں اس مرض کے حوالے سے مسلسل آگاہی پھیلائی جائے،

حکومت ضلعی اور تعلقہ سطح پر اس مرض کے خاتمے کے لیے پروگرامات منعقد کرے اور وہ تمام لوگ جنھوں نے ابھی تک ہیپاٹائٹس س بی اور سی کا ٹیسٹ نہیں کروایا یا انہیں فوری طور پر اسکرین کیا جائے۔