لبنان شام سرحد پر 124 غیر قانونی گزر گاہوں سے اسمگلنگ

205

بیروت (انٹرنیشنل ڈیسک) لبنان کے وزیر مالیات علی حسن خلیل نے دفاعی سپریم کونسل کے اجلاس میں انکشاف کیا ہے کہ ملک میں اسمگلنگ کے لیے 124 سے زیادہ (سرحدی) گزر گاہیں موجود ہیں اور لبنان کے پاس اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے حقیقی اقدامات کرنے کی قدرت نہیں ہے۔ عرب ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق چند ماہ قبل لبنانی پارلیمان میں بجٹ کو زیر بحث لانے کے دوران ایک سیکورٹی دستاویز سامنے آئی تھی جس میں شام کے ساتھ زمینی سرحد پر 136 غیر قانونی گزر گاہوں کے وجود پر روشنی ڈالی گئی تھی۔ ان میں ہر گزر گاہ کو اسمگلر کا نام اور اسمگل کی جانے والے سامان کی نوعیت کا نام دیا گیا ہے۔ دستاویز کے مطابق کسٹم سے بچ کر نکلنے کے معاملے کے انسداد کی ریاست کے پاس کوئی صلاحیت موجود نہیں۔ سرحد پر قانونی اور غیر قانونی گزر گاہوں کے راستے شام سے آنے والا سامان لبنان میں داخل ہوتا ہے اور اس پر کوئی نگرانی نہیں ہوتی۔ اس طرح لبنانی پیداوار اور مصنوعات پر کاری ضرب لگتی ہے۔ ان اشیا میں مرغی، انڈے، گوشت، پھل، سبزیاں، دُھونی اور کپڑے وغیرہ شامل ہیں۔ عرب ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لبنان کے علاقے البقاع میں کاشت کاروں اور کسانوں کی ایسوسی ایشن کے سربراہ ابراہیم الترشیشی نے میڈیا کو بتایا کہ لبنان کی مارکیٹ میں کسی بھی سامان یا زرعی پیداوار کی قیمت میں مندی کا مطلب ہے کہ یہ چیز شام سے پہنچ چکی ہے۔ اس کے لیے ملک میں ایسی مافیائیں موجود ہیں جنہوں نے 25 برس سے زیادہ عرصے سے ریاست کو گھیرے میں لے رکھا ہے اور وہ خود کو ریاست سے زیادہ طاقت ور سمجھتی ہیں۔