جشنِ آزادی منانے کے آداب

437

عمرانہ سعید
ماہِ اگست کی آمد ہے اور انشاءاللہ کچھ دنوں کے بعد مسلمانانِ پاکستان اپنا 73 واں یومِ آزادی منائیں گے۔ آزادی اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے۔ اس کا شکر ہم سب پر واجب ہے۔ پاکستان اللہ تعالیٰ کے رازوں میں سے ایک راز ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مسلمانانِ ہند کو اُن کی دُعاوءں اور طویل جدوجہد کے نتیجے میں عطا کیا گیا۔ قیامِ پاکستان کے اندر اللہ تعالیٰ نے مسلمانانِ عالم کے لیے بہت سی نشانیاں رکھی ہیں۔ بقول شاعرِمشرق ڈاکٹر محمّد اقبال :-
میرِعرب کو آئ ٹھنڈی ہوا جہاں سے
میرا وطن وہی ہے،میرا وطن وہی ہے
ایک مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ نعمتوں کا ہر دم شکر اداکرے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا :
;مومن کی حالت بھی عجب ہوتی ہے،وہ جس ہال میں بھی ہوتا ہے اِس سے خیر و بھلائی ہی سمیٹتا ہے اوریہ مومن کے سوا کسی کو نصیب نہیں۔اگر وہ تنگدستی،بیماری اور دکھ کی حال میں ہوتا ہے تو صبر کرتا ہے،کشادگی کی حال میں ہوتا ہے تو شکر کرتا ہے،اور یہ دونوں حالتیں اُس کے لیے بھلائی کا سبب بنتی ہیں(مسلم)
کیونکہ آزادی ایک نعمت ہے لہٰذا اس کا شکر ہم سب پرواجب ہے۔ اس نعمت کے شکر کےبھی چند آداب ہیں۔ اس نعمت کا شکرسال میں ایک دن جشن منانے سے ادا نہیں ہو سکتا۔ اِس آزادی کی نعمت کا صحیح معنوں میں شکر ادا کرنے کیلئے ہمیں اِس کے حصول کے پیچھے موجود مقصد کو سمجھنا ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ آزادی مسلمانانِ ہند کو اُن کی دعاوں اوراللہ تعالیٰ سےکیے گئے اُن وعدوں کے نتیجے میں عطا کی جس میں اُنھوں نے اللہ تعالیٰ سے یہ اقرار کیا تھا کہ یا اللہ اگر ہمیں ایک آزاد خطہِ زمین ملا تو اُس میں ہم آپ کی مرضی اور احکامات کے مطابق زندگی بسر کر سکیں گے اور آپ کے بتائے ہوئے قوانین کو نافذکریں گے ۔
مگر افسوس کہ آزادی ملنے کے بعد ہم اس عہد کو بھول گئے اورگزشتہ 73 سالو ں سے اللہ کی نا فرمانی میں مصروف ہیں، مشرقی پاکستان کی علیحدگی کی صورت میں وارننگ بھی دی گئی کہ اب بھی وقت ہے اللہ تعالیٰ سے توبہ کر کے اپنے عہد کو پورا کیا جائے۔ آج ہمارے ملک میں موجود خانہ جنگی ، بد امنی ، بے چینی ، بے برکتی ،نااہل حکمران اور مہنگائ جیسے عذاب صرف اِسی عہد شکنی کی وجہ سے ہیں۔ لہٰذا یومِ آزادی کے دن شکرانے کے نوافل ادا کرنے کے بعد ہمیں اپنا محاسبہ کرنا چاہیے کہ کیا ہم نے اِس آزادی کا حق ادا کیا ہے؟ کیا ہم نے اِس آزادی کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے اپنی زندگیوں میں اسلام نافذ کیا؟ کیا ہم نے صحیح معنوں میں اِس ملک کو اسلام کا قلعہ بنانے کی کوشش کی؟

کیا ہم نے اِس آزادی کو عالمِ اسلام کے فائدہ کیلئے استعمال کیا؟
ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ ہماری یہ لاپرواہی کفرانِ نعمت کے زمرے میں آتی ہے اور کفرانِ نعمت، نعمت کے چھن جانے کا سبب بنتی ہے۔ ہمیں یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیئےکہ بنی اسرائیل بھی مسلسل اِسی ناشکری و نافرمانی کے بائث لعنتِ الٰہی کی حقدار ٹھہری تھی۔ ہمیں چاہئےکہ اِس آزادی کو استعمال کرتے ہوئے اپنے اعمال وکردار کو امربالمعروف ونہی عنل منکرکا مظہر بنائیں۔ اپنے اردگرد موجود برائیوں کو ختم کرنے کی کوشش کریں اور ہرچیز کا ذمہ دار حکومت کو ٹھہرا کر خود ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر منتظرِفردا بن کر نہ بیٹھیں۔ یاد رکھیئے اگر ہمارا ہرشہری اپنی سطح پر کوشش کرے تب ہی ہم اِن مسائل سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔ جب ہم اللہ کا شکر ادا کریں گے تو اللہ تعالیٰ ہماری نعمتوں میں مزید اضافہ کردیں گے اور اُن میں برکت بھی عطافرمائیں گے۔ آمین۔
پاکستان زندہ باد