بدین محکمہ پبلک ہیلتھ میں کرپشن واٹرسپلائی اسکیموں کا نظام درہم برہم

228

بدین(نمائندہ جسارت ) محکمہ پبلک ہیلتھ بدین میں کروڑوں روپے کی سالانہ کرپشن کے باعث سیکڑوں واٹر سپلائی, ڈرینج اسکیمیں آر او واٹریشن پلانٹ تباہ اور بند،بدین شہر سمیت دیگر شہروں کی واٹر سپلائی اسکیمیں آراو واٹرفلٹرپلانٹ کرپشن مافیا کے حوالے نظام دھرم بھرم شہروں میں صاف پانی کی عدم دستیابی اورپانی کی قلت۔تفصیلات کے مطابق محکمہ ہیلتھ انجینئرنگ میں سالانہ کروڑوں روپے کے اخراجات اور جاری بلوں کے باوجود ضلع بھر کے شہری اور دیہی علاقوں میں قائم ایک سو 34 واٹر سپلائی اسکیمیں 87 آر او پلانٹ 9 واٹریشن پلانٹ کے علاوہ سیکڑوں ڈرینج اسکیموں میں سے اکثر اسکیمیں بند اور تباہی کا شکار ہیں جس کے باعث 18 لاکھ سے زائد شہری اور دیہی آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم ہیںجبکہ مختلف شہروں اور علاقوں میں کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی غیر معیاری اور ناقص ڈرینج اسکیمز بھی تباہی کا شکار اور بند ہیں. ہر سال کروڑوں روپے کی لاگت تعمیر ہونے والی واٹر سپلائی اور ڈرینج کی نئی اور جاری اسکیموں کے علاوہ پرانی اسکیموں کی مرمت کے نام پر بوگس ٹینڈرز جعلی بل وائوچرز اور کوٹیشن کے ذریعے کروڑوں روپے جاری ہونے کے باوجود بدین ماتلی تلہار ٹنڈوباگو گولارچی کے قصبوں اور مختلف دیہاتوں میں قائم واٹر سپلائی اور ڈرینج کی نوے فیصد اسکیمیں ناکارہ ہونے کے باعث بند ہیں چند اسکیمیں ایسی بھی ہیں جن پر ہر سال لاکھوں روپے مرمت کے علاوہ تیل اور بجلی کی مد میں جاری تو ہوتے ہیں مگر ان اسکیموں کا وجود ہی نہیں ہے۔6 ماہ قبل عدالت عظمیٰ کی ہدایت پر قائم واٹر کمیشن نے بدین میونسپل کمیٹی اور دیگر مقامی بلدیاتی اداروں کے زیراہتمام چلنے والی واٹر سپلائی اسکیموں کو بھی محکمہ پبلک ہیلتھ کے حوالے کر دیا جس کے بعد دیہی علاقوں کی واٹرسپلائی اور ڈرینج اسکیموں کی تباہی بربادی کے ذمے دار محکمہ ہیلتھ کی رشوت اور کمیشن میں ملوث بیس بیس سالوں سے قابض افسران اور اہلکاروں نے کرپشن کی اپنی روایت کو قائم رکھتے ہوئے واٹر سپلائی اسکیموں کی توسیع مرمت تالابوں کی صفائی کے علاوہ واٹرپمپز موٹرز جرنیٹرز کی خریداری اور مرمت ان میں استمال ہونے والے تیل کے علاوہ پانی کو صاف شفاف اور جراثیم سے پاک رکھنے کے لیے استعمال ہونے والے کیمیکلز کی خریداری میں بڑے پیمانے پر جعلی ٹھیکوں بلوں وائوچر اور کوٹیشن کے ذریعے بھاری رقم کی خورد برد بوگس ملازمین کی بھرتی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جبکہ واٹر سپلائی اسکیموں کے پبلک ہیلتھ کے حوالے ہونے کے بعد پبلک ہیلتھ اور میونسپل کمیٹی کے ملازمین میں اختیارات کے مسئلے پر شدید اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔ پبلک ہیلتھ کی کرپشن مافیا میونسپل کمیٹی سے آنے والے ملازمین کو مختلف ہتھکنڈوں اور حربوں سے تنگ کرکے واپس میونسپل کمیٹی جانے پر مجبور کر رہاہے جس کے باعث شہر میں پانی کی شدید قلت نے بحران کی شکل اختیار کر لی ہے۔ چند روز قبل سول سوسائٹی کے نمائندوں اور صحافیوں نے صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی اور سیکڑیری پبلک ہیلتھ روشن شیخ سے ملاقات کر کے محکمہ پبلک ہیلتھ میں بڑے پیمانے پر ہونے والی کرپشن اور بے قاعدگیوں کی نشاندہی کے علاوہ شہر میں صاف پانی کی عدم دستیابی اور قلت کی شکایت پر صوبائی وزیر نے صوبائی سیکرٹری پبلک ہیلتھ کو کرپشن میں ملوث ایس ڈی او اور دیگر اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کے باوجود گزشتہ بیس سال سے مختلف3 اسامیوں پر قابض ایس ڈی او تاحال برقرار ہے۔