نوازشریف نے حاصل بزنجو کو چیئرمین سینیٹ کا امیدوار نامزد کردیا،رہبر کمیٹی نے توثیق کردی

266

اسلام آباد (نمائندہ جسارت)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے سرکردہ قوم پرست رہنما سینیٹر میر حاصل بزنجو کو چیئرمین سینیٹ کے لئے نامزد کر دیا۔ کثیرالجماعتی رہبر کمیٹی نے اکثریتی جماعت کے قائد کے فیصلے کی توثیق کر دی۔ 9 اپوزیشن جماعتوں نے اعلان کیا ہے کہ میر حاصل بزنجو بھاری اکثریت سے چیئرمین سینیٹ منتخب ہو جائیں گے۔ میر حاصل بزنجو ایوان بالا میں اپوزیشن کی تیسری بڑی جماعت کے سربراہ ہیں۔ بلوچستان سے امیدوار آنے پر متفقہ انتخاب کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔ نیشنل پارٹی کی طرف سے تمام جماعتوں بالخصوص پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی کی فراخدلی پر اظہار تشکر کیا ہے اور واضح کیا ہے کہ بعض حلقوں کی طرف سے بلوچستان کی حق تلفی کا پراپیگنڈہ اس فیصلے سے دم توڑ جائے گا۔ جمعرات کو رہبر کمیٹی کا اجلاس چیئرمین اکرم خان درانی کی صدارت میں ہوا۔ چیئرمین سینیٹ کی نامزدگی کا فیصلہ اکثریتی جماعت مسلم لیگ (ن) پر چھوڑ دیا گیا تھا۔ اجلاس میں احسن اقبال نے ارکان کو آگاہ کیا کہ پارٹی قائد نوازشریف نے سینیٹر میر حاصل بزنجو کو چیئرمین سینیٹ کے لیے نامزد کیا ہے۔ رہبر کمیٹی نے اس پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے توثیق کر دی۔ اکرم خان درانی نے دیگر اپوزیشن ارکان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام جماعتیں میر حاصل بزنجو کو اپنا امیدوار سمجھ کر اپنی ، اپنی جماعتوں کا ووٹ دیں گی اور سب جماعتیں باہر سے بھی کوشش کریں گی،امید ہے کہ ہم بڑی کامیابی حاصل کریں گے اور بھاری اکثریت سے میر حاصل بزنجو کو کامیاب بنائیں گے۔ پیپلزپارٹی کے سلیم مانڈوی والا ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور ن لیگ کے راجا ظفر الحق سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے طور پر کام کرتے رہیں گے۔ اس موقع پر احسن اقبال نے کہا کہ ریکوزیشن جمع ہونے کے بعد چیئرمین سینیٹ 14روز کے اندر سینیٹ کا اجلاس بلانے کے پابند ہیں اور اس میں کوئی توسیع کی گنجائش نہیں ،غیرجمہوری طریقے سے سینیٹ کے اجلاس کو نہیں روکا جا سکتا،عدم اعتماد کی قرارداد پر رائے شماری کے لیے اجلاس طلب کیا جائے۔دوسری جانب ایوان بالا میں تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے قائد ایوان سینیٹ شبلی فرازنے ذاتی طور پر حاصل بزنجو کو Best of Luck کہا۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ ہوسکتا ہے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرارداد کا آپشن استعمال کریں،مقابلہ ہوگا ، ہم اپنی پوری تیاری کر رہے ہیں۔