تمنّا

تمنا قلبِ مظطر کی ہے دور عمر بن خطاب دیکھوں
عدل دیکھو انصاف دیکھو میں دور انقلاب دیکھوں

دریا جوش سے چلنے لگے موجیں بے قابو ہو جائیں
میں ایسا پیغام نویس دیکھوں ایسا جواب دیکھوں

باتیں جس کی بے مثال ہوں خدائےرحمان کو پسند آئیں
وہ سماں تنزیل آیات اور احادیث کے ابواب دیکھوں

اے زمیں رُک جا میں تیری پیٹھ پہ منصف ہوں
متزلزل زمین رک جائے جس حکم سے ایسا میں خطاب دیکھوں

میسر ہو جائے اگر مجھ کو عمر جیسا حکمراں
امن دیکھوں سکوں نفاذ الکتاب دیکھوں