سری دیوی کی موت اور ہمارا میڈیا‎

شام میں جس درندگی کے ساتھ بے گناہوں اور معصوم لوگوں پر بمباری کی جا رہی ہے اس سے انسانیت شرماگئی ہے ان شہید بچوں کی تصویریں دیکھ کر بھی نہ یورپ کی انسانیت جاگی نہ ہی کسی نے اس درد کو محسوس کیا اور سب سے شرم ناک کردار مسلم حکمرانوں کا ہے جو کہ لمحہ فکریہ ہے ان سب باتوں کے ساتھ ہمارے ملک پاکستان کا میڈیا نام نہاد انسانی ہمدردی کے ٹھیکیداروں سیاسی مذھبی رہنماؤں کے قول فعل کا تضاد نے ہمیں بہت مایوس کیا ہے کوئی شام کی صورت حال پر ان پر ہونیوالے ظلم پر آواز اٹھانے کو تیار نہیں کیا ہمارا شامی مسلمانوں کے ساتھ کوئی روحانی رشتہ نہیں ہے ابھی ہم سب شام کے معصوم بچوں کے درد کو محسوس کر رہے تھے تو ہمارے پیارے ملک کے عوام اور میڈیا پی ایس ایل کی کرکٹ سے لطف اندوز ہورہے تھے اور سونے پہ سہاگہ دشمن ملک کی ایکٹر سری دیوی کی موت پر میڈیا نے جس طرح بریکنگ نیوز چلائی اور ان کی زندگی کے مختلف پہلوں پر روشنی ڈالی ایسا لگا کے محترمہ ہماری کوئی خاص رہنما تھی یا کوئی تاریخی حثیت کی حامل ہے اور پاکستان ایک عظیم ہمدرد سے محروم ہوگیا۔
اسلام کسی کی موت پر خوشی کی اجازت نہیں دیتا لیکن کیا سری دیوی کی موت ہمارے لیے زیادہ اہمیت کی حامل تھی یا ہمارے مسلمان بھائیوں کی شہادت بحیثیت مسلمان ہمارے سر شرم سے جھک گئے آخر ہم کس نہج پر جارہے ہیں کیا ہم نے مرنا نہیں ہے اگر ہم ان مظلوم شامی بھائیوں کی مدد نہیں کرسکتے تو کیا ہم دعا بھی نہیں کرسکتے اگر ہم ان کے لیے رونہیں سکتے تو کم از کم رونے جیسا منہ تو بنا سکتے ہیں کیا ہم میڈیا کے ذریعے پوری دنیا میں ان کے لیے آواز نہیں اٹھاسکتے؟ ایمان کی علامت میں سب سے کم درجہ برائی کو دل میں برا جاننا ہے کیا ہم ایمان کے اس درجہ سے بھی باہر نکل چکے ہے خدارا اپنا تجزیہ کریں۔ ہم اللہ کو کیا منہ دکھائیں گے کے شام میں مسلمان شہید ہو رہے تھے اور ہم سری دیوی کی موت کی وجہ جاننے کی کوشش کر رہے تھے ان کی فلمی خدمات پر خراج تحثین پیش کر رہے تھے اللہ ہم سب کو ہدایت دے آمین

جواب چھوڑ دیں