جیسے کو تیسا، چین کا امریکا پر جوابی وار

538

جیسے کو تیسا کے مصداق چین نے جوابی وار کرتے ہوئے 11 امریکیوں پر پابندی عائد کردی۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہانگ کانگ کی سی ای او سمیت متعدد اعلیٰ حکام اور چینی شہریوں پر امریکا کی جانب سے ‘سیاسی آزادی’ سلب کرنے کے الزام میں عائد کی جانے والی پابندیوں پر چین نے بھی امریکی شہریوں پر پابندی عائد کردی۔

چین نے 11 امریکی شہریوں بشمول قانون سازوں پر پابندیاں لگا دیں۔ان میں غیر منافع بخش اداروں اور رائٹس گروپس سے وابستہ افراد بھی شامل ہیں۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے باقاعدہ پریس بریفنگ میں بتایا ، “اس غلط امریکی سلوک کے جواب میں ، چین نے ان افراد پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جنہوں نے ہانگ کانگ سے متعلقہ معاملات پر بدتمیزی کی ہے۔”

لیکن انہوں نے یہ واضح نہیں کیا گیا کہ ان افراد پر کیا پابندیاں لگائی گئی ہیں۔

چین کی جانب سے ہانگ کانگ میں ایک ماہ قابل نافذ کردہ ‘قومی سلامتی’ قانون کے تحت ہونے گزشتہ روز میڈیا ٹائیکون جمی لائی کو گرفتار کیا گیا تھا۔

میڈیا ٹائیکون جمی لائی پر الزام ہے کہ انہوں نے غیرملکی طاقتوں سے ملی بھگت کی ہے جس پر ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔

جمی لائی کے ‘ایپل ڈیلی’ نے اطلاع دی ہے کہ پیر کی صبح پولیس نے 72سالہ میڈیا ٹائیکون کے گھر پر چھاپہ مارا اور انہیں گرفتار کرنے کے بعد اخبار کے دفتر میں گھس کر تلاشی لی اور اس دوران رپورٹرز اور ان ڈیسک پر رکھے دستاویزات ضبط کر لیں۔

قبل ازیں بیجنگ چین نے ہانگ کانگ میں متنازع قانون کے نفاذ کے جواب میں امریکی پابندیوں پر سخت تنقید کی ہے۔ خبررساں اداروں کے مطابق ہانگ کانگ میں چین کے سیکورٹی قانون کے جواب میں امریکا نے ہانگ کانگ اور بیجنگ سے تعلق رکھنے والی کئی اہم شخصیات پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا،جن میں انتظامی رہنما کیری لام بھی شامل ہیں۔